کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 27
یعنی:تم پر تمہارے رب تعالیٰ کے کچھ حقوق ہیں،کچھ تمہارے نفس کے حقوق ہیں،اور کچھ تمہارے اہل وعیال کے حقوق ہیں ،پس ہر صاحبِ حق کو اس کاحق ضرور ادا کردو۔
کیونکہ کسی بھی انسان کی معمولی سے حق تلفی بھی بڑے بھیانک عذاب کا موجب بن سکتی ہے،چنانچہ صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:
’’من اقتطع حق امریٔ مسلم بیمینہ فقد أوجب اللہ لہ النار وحرم علیہ الجنۃ،فقال رجل :وإن کان یسیرا یارسول اللہ؟ فقال: وإن کان قضیبا من أراک‘‘[1]
یعنی:جس شخص نے جھوٹی قسم کھاکرکسی مسلمان کا حق مارلیاتواللہ تعالیٰ اس کیلئے جہنم واجب کردیگااور جنت حرام کردےگا۔ایک شخص نے کہا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ معمولی چیز ہی کیوں نہ ہو؟فرمایا:خواہ درخت کی ایک چھوٹی سی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔
وہ حدیث بھی سب کے علم میں ہےجس میں اپنے کسی بھائی کی بالشت بھر زمین پر قبضہ کرلینے والےکی گردن میں روزِ قیامت ستر زمینوںکا طوق ڈال دیاجائے گا۔
اسی لئے امام الانبیاء محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مابین عدل واعتدال قائم رکھنے اور ظلم سے بچے رہنے کے تعلق سے شدید احتیاط فرمایا کرتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواجِ
[1] مسلم:۳۵۳