کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 26
یعنی:تم مظلوم کی بددعاسے بچو؛کیونکہ مظلوم کی بددعا اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔
یہ تمام نصوص ہمیں کسی بھی نوعیت کے ظلم کے ارتکاب سے روکتے ہیں، حتی کہ اپنی جان تک پر ظلم روانہیں ہے،توپھر ان نصوص کا تقاضا یہی ہے کہ انسان کی زندگی عدل واعتدال کے ساتھ بسرہو،یعنی اپنے نفس پر ظلم نہ کرے اور دوسروں پر بھی ظلم کرنے سے باز رہے۔
معاشرتی ظلم کی بعض صورتیں
کچھ لوگ اس تعلق سے عدل واعتدال کا منہج اپنانے سے قاصر رہتے ہیں، مثلاً:والدین کے حقوق تو بحسن وخوبی ادا کرلیتے ہیں ،مگر بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی بلکہ ظلم وتعدی برتتے رہتے ہیں،کچھ کا عمل اس سے بالکل برعکس ہوتاہے،جبکہ شرعی مطلوب یہی ہے کہ ہرایک سے تعلق عدل کے تقاضوں کو پوراکرتے ہوئے قائم رکھاجائے۔
صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:
’’إِن لربک علیک حقا وإن لنفسک علیک حقا ولأھلک علیک حقا فأعط کل ذی حق حقہ‘‘[1]
[1] بخاری:۱۹۶۸