کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 17
دوزانو بیٹھ کر سنایاکرتے۔
یہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حسنِ ادب کی بڑی عمدہ مثال ہے، اور یہ درحقیقت ذاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم وتعظیم ہے،ہرمسلمان پر یہ بات واجب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کاپہلو ہمیشہ ملحوظ رکھے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کا اولین تقاضا یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے علماً وفہماً وعملاً واداء ً تعلق قائم رکھے۔
امام مالک رحمہ اللہ اور تعظیمِ حدیث
امام مالک رحمہ اللہ کے پاس جب طلابِ علم،سماعِ حدیث کیلئے آتے تو آپ باقاعدہ غسل کرکے،نفیس ترین لباس زیبِ تن فرماکے،خوشبوؤں میں معطر ہوکر باہر تشریف لاتےاوربڑی ہیبت اوروقار کے ساتھ احادیث بیان فرماتے،ان سے اس بارہ میں پوچھاگیا تو فرمایا:أحب أن أعظم حدیث النبی صلی اللہ علیہ وسلم .یعنی میری یہ خواہش اورچاہت رہتی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی تعظیم کرتارہوں۔امام مالک رحمہ اللہ تو راہ چلتے یا راستہ میں کھڑے کھڑے حدیث بیان کرنا بھی خلافِ ادب تصورکرتےتھے۔
ابن العربی رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے:
’’حرمۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم میتا کحرمتہ حیا وکلامہ المأثور بعدموتہ فی الرفعۃ مثال کلامہ المسموع من لفظہ‘‘