کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 130
ایک حدیث بطورمسک الختام
ان اچھے اعمال میں سرفہرست،عقیدۂ توحید ہےاور ہم مسک الختام کے طور پر آخر میں ایک حدیث ذکر کرتے ہیں،جو اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت کا مظہر ہے،یہ حدیث علماء کے نزدیک حدیث البطاقۃ کے نام سے معروف ہے۔
(ان اللہ سیخلص رجلا من أمتی علی رؤوس الخلائق یوم القیامۃ، فینشر علیہ تسعۃ وتسعین سجلا، کل سجل مثل مد البصر، ثم یقول: أتنکر من ھذا شیئا؟ أظلمک کتبتی الحافظون؟ فیقول: لا یا رب! فیقول: أفلک عذر؟ فیقول: لایا رب ! فیقول :بلی، إ ن لک عندنا حسنۃ، فإنہ لاظلم علیک الیوم، فتخرج بطاقۃ فیھا: أشھد أن لا إلہ إ لا اللہ وأشھد أن محمداعبداللہ ورسولہ، فیقول: احضر وزنک، فیقول: یا رب! ما ھذہ البطاقۃ أمام السجلات؟ فقال: إنک لاتظلم ،قال: فتوضع السجلات فی کفۃ والبطاقۃ فی کفۃ، فطاشت السجلات وثقلت البطاقۃ، فلا یثقل مع اسم اللہ شی ء)[1]
یعنی:اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام خلائق کے سامنے،میری امت کے ایک شخص کو
[1] أخرجہ الترمذی:۲۶۳۹وحسنہ ،والحاکم( ۱؍۶)وصححہ علی شرط م سلم، ووافقہ الذھبی، وانظر:السلسلۃ الصحیحۃ للألبانی :۱۳۵