کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 128
یعنی:چالیس خصلتیں ہیں،جن میں سے سب سے بڑی خصلت کسی غریب بھائی کو دودھ والی بکری بطورِ تحفہ دینا ہے،(گویا بقیہ انتالیس خصلتیں اس سے چھوٹی ہیں)جو ان میں سے کوئی خصلت انجام دینے میں کامیاب ہوگیا ،اس کےثواب کی امید رکھتے ہوئے،اور اس وعدہ کو سچا جانتےہوئے ،تو اللہ تعالیٰ صرف اس ایک خصلت کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فرمادے گا۔
چھوٹے چھوٹے امور کو مبہم رکھنے کی حکمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چالیس چھوٹے چھوٹے امور کو مبہم رکھا ہے،جس میں یہ حکمت پنہاں ہوسکتی ہے کہ ہم کسی نیکی کو چھوٹا نہ سمجھیں،بلکہ جب بھی کوئی نیکی سامنے آئے،اسے فوراً اختیار کرلیں، اس نیت کے ساتھ کہ ممکن ہے یہ نیکی مذکورہ چالیس امور میں داخل ہو،واللہ ولی التوفیق.
اوقاتِ شب وروز کو محض طلبِ دنیا کیلئے تج دینا کوئی قابلِ تعریف امر نہیں ہے،اور نہ ہی یہ صالحین کا شیوہ ہے۔
ایک بار امیر المؤمنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ تعالیٰ سے دعا کردیجئے کہ وہ آپ کی امت پر دنیاوی کشادگی فرمادے؛ کیونکہ فارس وروم کو بڑی وسعت حاصل ہے ،حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں کرتے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے تشریف فرماتھے،یہ بات سن کر سیدھا بیٹھ گئے اور فرمایا: