کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 114
[وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اٰلِہَۃً لَّا يَخْلُقُوْنَ شَـيْـــــًٔا وَّہُمْ يُخْلَقُوْنَ وَلَا يَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِہِمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا وَّلَا يَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّلَا حَيٰوۃً وَّلَا نُشُوْرًا۳][1]
ترجمہ:ان لوگوں نے اللہ کے سوا جنہیں اپنے معبود ٹھہرا رکھے ہیں وه کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے بلکہ وه خود پیدا کئے جاتے ہیں، یہ تو اپنی جان کے نقصان ونفع کا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ موت وحیات کے اور نہ دوباره جی اٹھنے کے وه مالک ہیں ۔
اللہ وحدہ لاشریک لہ جو پوری کائنات کا خالق ومالک ہے،تمام خزانے اسی کے قبضہ میں ہیں،اور وہی ان کی عطاء پرقادرہے،اسے چھوڑ کر ایسوں کو پکارنا جو ایک ذرہ تک کے مالک نہیں ہیں،بلکہ اپنی ذات کے حوالے سے بھی کسی چیز کے مالک ومختار نہیں ہیں،یقیناً پردلے درجے کی حماقت ہوگی، بلکہ کلیۃًعقل وخرد سے فراغت ہی قرارپائے گی۔
اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
[اَ يُشْرِكُوْنَ مَا لَا يَخْلُقُ شَـيْــــًٔـا وَّہُمْ يُخْلَقُوْنَ۱۹۱ۡۖ وَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ لَہُمْ نَصْرًا وَّلَآ اَنْفُسَہُمْ يَنْصُرُوْنَ۱۹۲ ][2]
ترجمہ:کیا ایسوں کو شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو پیدا نہ کر سکیں اور وه خود ہی پیدا
[1] الفرقان:۳
[2] الاعراف:۱۹۱،۱۹۲