کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 111
مابقیت الدنیا)[1]
یعنی:مجھے دورانِ نماز جنت دکھائی گئی،میں نے اس میں سے ایک پھلوں کا خوشہ پکڑلیا(پھرچھوڑدیا)اوراگرمیں اسے لے کرآجاتا تو تم جب تک دنیاقائم ہے اسی خوشے میں سے کھاتے رہتے(اور وہ کبھی ختم نہ ہوتا)
یہ الفاظ بخاری ومسلم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے ہیں،جبکہ مسند احمد میں جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے یہ الفاظ بھی منقول ہیں:
(لوأتیتکم بہ لأکل منہ من بین السماء والأرض،لاینقصونہ شیئا)
یعنی:اگر میں وہ خوشہ لے آتا توآسمان وزمین کے درمیان موجود تمام مخلوق اس میں سے کھاتی رہتی اور(قیامت تک) کوئی کمی نہ کرپاتی۔
مشرک کی کم عقلی وبے قوفی
جس پروردگار کے ایسے خزانے ہوں اور بذل وعطاء اور جودوسخاء کا یہ عالَم ہو،اس کے درکوچھوڑکر دوسروں کے در پہ دستک دینا اور ان سے اپنی حاجات کا سوال کرنا کتنی بڑی سفاہت وحماقت ہوگی؟
یہی وجہ ہے کہ ایک مشرک انسان فہم وفراست اور دلیل وحجت سے یکسر محروم
[1] بخاری:۱۰۵۰