کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 110
نیز فرمایا:
[قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّيْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّيْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہٖ مَدَدًا۱۰۹ ][1]
ترجمہ:کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وه بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں ۔
اللہ تعالیٰ نے اہلِ جنت کے رزق کے بارہ میں فرمایاہے:
[وَّفَاكِہَۃٍ كَثِيْرَۃٍ لَّا مَقْطُوْعَۃٍ وَّلَا مَمْنُوْعَۃٍ ][2]
ترجمہ:اور بکثرت پھلوں میں ۔جو نہ ختم ہوں نہ روک لیے جائیں ۔
بھلاختم کیسے ہونگے،اہلِ جنت جوبھی پھل توڑکر کھائیں گے،فوراً اس کی جگہ دوسراپھل لگ جائےگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ الکسوف کی ادائیگی کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا تھا، اس میں یہ الفاظ بھی مذکورہیں:
(وأریت الجنۃ فتناولت منھا عنقودا،ولوأخذتہ لأکلتم منہ
[1] الکھف:۱۰۹
[2] الواقعۃ:۳۲،۳۳