کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 109
یعنی:میرے خزانوں میں اتنی کمی بھی واقع نہیں ہوگی،جو سوئی کے سمندر میں ڈبوکر نکالنے سے ،اس سمندر میں واقع ہوتی ہے۔
اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی؛ کیونکہ سب یہ بات جانتے ہیں کہ کسی سوئی کو سمندر میں ڈبوکر نکالنے سے،اس میں کوئی کمی ،تبدیلی یا تغیر رونمانہیںہوتا،اور سوئی کے ساتھ جو پانی لگتا ہے اس کاوزن یامقدار کسی ذکرکے قابل نہیںہوتا،بلکہ آنکھ تک اس پانی کو دیکھ نہیں پاتی۔
اگر سمندر میں سوئی ڈبوکر نکالنے سے سمندرکا کچھ پانی کم ہوتابھی ہے تو سمندر کی حقیقت یہ ہے کہ دنیا کےجاری وساری دریاؤں اوران سے پھوٹنے والی نہروں کاپانی مسلسل سمندر میں گرتارہتا ہے ،توپھر سوئی کے کم کئے ہوئے پانی کی کیاحقیقت رہ جاتی ہے؟
[وَلَوْ اَنَّ مَا فِي الْاَرْضِ مِنْ شَجَـرَۃٍ اَقْلَامٌ وَّالْبَحْرُ يَمُدُّہٗ مِنْۢ بَعْدِہٖ سَبْعَۃُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللہِ۰ۭ اِنَّ اللہَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ۲۷ ][1]
ترجمہ:روئے زمین کے (تمام) درختوں کی اگر قلمیں ہو جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی ہو اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو سکتے، بیشک اللہ تعالیٰ غالب اور باحکمت ہے ۔
[1] لقمان:۲۷