کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 108
اہم دعاکیلئے پوری قوم کو آبادی سے دور میدان یاجنگل میں جمع ہونے کاحکم دیا۔ سب سے بڑھ کر حج کے موقع پر میدانِ عرفات میں تمام حجاج کو جمع کردیا گیا،اور اس اجتماع کو حج کا بنیادی رکن بنادیاگیا،چنانچہ حجاجِ کرام،ضیوف الرحمن ایک میدان میں جمع ہوکر بڑے الحاح کے ساتھ دعائیں کرتے ہیں اور اپنے گناہ بخشواتے ہیں،اور اللہ تعالیٰ اس موقع پر آسمانِ اول کی طرف نزول فرماکر،فرشتوں کو گواہ بناکر جملہ اہلِ موقف کو معاف فرمادیتاہے۔ اس تقریر سے معلوم ہوا کہ دعاکرنے والوں کا جتنا بڑا اجتماع ہوگا اتنا ہی ان کی دعائیں اقرب الی القبول ہونگی۔ اس حدیث میں دعاؤں کیلئے جس اجتماع کاذکر ہے،اس کی کوئی مثال یا نظیر نہیں ملتی، مزیدبرآں ہرجن وانس کو جووہ چاہیں مانگنے کا اختیار دے دیاگیاہے،مزیدبرآں سب کو اکٹھے ایک ہی وقت میں دعاکرنے کا اختیار دے دیاگیاہے،اوراللہ تعالیٰ کی طرف سے سب کیلئے آنِ واحد میں عطاء کا وعدہ موجودہے۔ اللہ تعالیٰ کے خزانوں کی وسعت سب کو عطاء کرنے کے بعداللہ تعالیٰ کے خزانوں میں کتنی کمی آئے گی؟ ارشاد فرمایا:مانقص ذلک مما عندی إلا کما ینقص المخیط إذا أدخل البحر.