کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 92
تشریح وتبیین کرتے وقت اپنے فرض منصبی کو ادا کرتے ہوئے نعوذ باللہ خیانت کرتے تھے اور اپنی قوم کی ہمنوائی کرتے تھے، ایسا شخص مسلمان نہیں ہے۔ شاہ ولی اللہ نے لکھا ہے: اعظمی صاحب نے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ کے جس باب کے حوالہ سے یہ لکھا ہے کہ ’’تشریحات رسول کا بڑا حصہ عربی عہد کے تہذیبی حالات اور عربوں کے عادات ورسوم کے مطابق ہے۔‘‘ اس کا عنوان ہے: ’’باب أسباب نزول الشرائع الخاصہ بعصر دون عصر وقوم دون قوم‘‘ بعض زمانے اور قوم سے متعلق خصوصی شریعتوں کے نزول کے اسباب۔ جیسا کہ عنوان کے الفاظ ببانگ دہل یہ اعلان کر رہے ہیں کہ اس کے تحت جو موضوع زیر بحث آنے والا ہے اس کا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریحات قرآنی سے نہیں ہے، بلکہ بعض زمانوں اور قوموں سے متعلق خصوصی شریعتوں کے نزول سے ہے، چنانچہ اس باب کے تحت انہوں نے الگ الگ دو ذیلی عنوانات قائم کیے ہیں ؛ (۱) پہلا عنوان ہے: ’’نزول شریعۃ فی عصر وقوم مخصوصین‘‘ مخصوص زمانے اور قوم میں کسی شریعت کا نزول، پھر اس شریعت کی اصل اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو قرار دیاہے: ﴿کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰیۃُ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰیۃِ فَاتْلُوْہَآ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ (آل عمران: ۹۳) ’’کھانے کی ہر چیز بنو اسرائیل کے لیے حلال تھی بجز اس کے جو اسرائیل نے تورات نازل کی جانے سے پہلے اپنے اوپر حرام کر لی تھی، کہہ دو! تو لاؤ تورات اور پڑھو اسے اگر تم سچے ہو۔‘‘ شاہ صاحب نے دوسرا عنوان یہ قائم کیا ہے: ’’سبب تحریم لحم الإبل علی بن اسرائیل‘‘ ’’بنو اسرائیل پر اونٹ کا گوشت حرام کیے جانے کا سبب۔‘‘ [1] یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس چیز کا تعیین نہیں کیا ہے جو یعقوب علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اپنے اوپر حرام کر لی تھی، اور کسی صحیح حدیث میں بھی اس کا ذکر نہیں آیا ہے، اور شاہ صاحب نے جو یہ تحریر فرمایا ہے کہ ’’یعقوب علیہ السلام سخت بیمار پڑ گئے تھے اور انہوں نے یہ نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے ان کو صحت وعافیت دی تو وہ اپنے محبوب ترین کھانے اور پینے کو اپنے اوپر حرام قرار دے لیں گے، لہٰذا جب وہ صحت یاب ہو گئے تو انہوں نے اپنے اوپر اونٹ کا گوشت اور دودھ حرام قرار دے لیا۔‘‘[2] تو یہ بات اسرائیلیات سے ماخوذ ہے جس کی ہم نہ تصدیق کرتے ہیں اور نہ تکذیب۔ اس کے بعد شاہ ولی اللہ نے یہ عنوان قائم کیا ہے: ’’خشیۃ النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ان تتحول السنۃ إلی فرض‘‘
[1] ص ۲۵۹، ج ۱ [2] ص ۲۵۹