کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 77
وحی متلو اور وحی غیر متلو: گزشتہ صفحات میں وحی کی اقسام سے متعلق میں نے جو کچھ عرض کیا ہے اس کے بعد تو اس عنوان کے تحت کچھ عرض کرنے کی ضرورت نہیں رہ گئی تھی، لیکن چونکہ بعض لوگ وحی کی اس تقسیم کو تسلیم نہیں کرتے، اس لیے مستقل عنوان کے تحت اس پر گفتگو ضروری تھی۔ علی گڑھ، ہندوستان سے ایک ششماہی رسالہ ’’علوم القرآن‘‘ نکلتا ہے جس کا ذکر مولانا امین احسن اصلاحی کے نظریہ حدیث، امام زہری اور ان سے مروی صحیح بخاری کی بعض حدیثوں پر اعتراض کے جواب کے ضمن میں آچکا ہے۔ اس رسالہ کے شمارہ نمبر ۱، جنوری، جون ۲۰۱۰ء میں پروفیسر الطاف احمد اعظمی کا ایک مضمون ’’وحی کی حقیقت‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ اس کے شروع میں انہوں نے وحی کی اس تقسیم سے عدم اتفاق کا اظہار فرمایا ہے اس مضمون میں انہوں نے کچھ ایسی باتیں بھی فرمائی ہیں جن کی زد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریعی حیثیت پر بھی پڑتی ہے، دین وشریعت، تفسیر قرآن، اور حدیث کے شرعی مقام سے متعلق اصلاحی مکتبہ فکر سے وابستہ لوگوں کے خاص نظریات ہیں جن کا برصغیر کے ارباب فکرو دانش پر بڑا اثر ہے، اس لیے میں موصوف کے اس مضمون کے بعض مندرجات پر تبصرہ کرنا چاہتا ہوں ۔ وحی متلو: ’’وحی متلو‘‘ قرآن پاک ہے جو وحی متلو اس لیے ہے کہ اس کا ذریعہ نزول بھی ’’وحی‘‘ ہے۔ لیکن یہ نماز میں پڑھا جاتا ہے اور تلاوت کیا جاتا ہے اور نماز سے باہر بھی اس کی تلاوت عبادت ہے قرآن وحدیث میں قرآن کی اس تلاوت کا بڑا ذکر آیا ہے جس سے اس کے ’’وحی متلو‘‘ ہونے کی حقیقت سمجھی جا سکتی ہے۔ در حقیقت قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ الفاظ، حروف اور معانی کے مجموعے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور کلام اللہ تعالیٰ کی صفت ہے یہ بات اہل سنت وجماعت کے عقائد میں داخل ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے سے اس کے کلام اللہ ہونے کی حقیقت نہیں بدلی ہے، کیونکہ اس صورت میں بھی اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنا کلام فرمایا ہے: ﴿وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ﴾ (التوبۃ: ۶) ’’اور اگر مشرکوں میں سے کوئی تم سے پناہ کا طالب ہو تو اسے پناہ دے دو، تاکہ وہ اللہ کا کلام سنے۔‘‘ لیکن سنت یا حدیث وحی ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں ہے وہ قرآن کے مانند اور اس کے بالکل مساوی مأخذ شریعت تو ہے، مگر انسانی کلام ہے اس کے معانی اور مضامین تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک پر نازل فرمائے ہیں ، مگر حروف والفاظ اور تعبیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی ہے اور نماز میں تلاوت نہ کیے جانے کی وجہ سے ’’وحی غیر متلو‘‘ کہی جاتی ہے۔ اعظمی صاحب نے حدیث یا سنت کو ’’محض لغوی وحی‘‘ قرار دینے یا ثابت کرنے کے لیے قرآن پاک کی ان آیتوں