کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 73
احادیث میں آپ کے جو خواب منقول ہیں ان میں سے ایک خواب وہ ہے جس میں آپ نے یہ دیکھا تھا کہ آپ کو زمین کے خزانوں کی کنجیاں عطا کی گئی ہیں ، حدیث کے الفاظ ہیں : ((وبینا أنا نائم رأیتنی أتیت بمفاتیح خزائن الأرض فوُضِعت فی یَدِی۔)) ’’اور جس وقت کہ میں سو رہا تھا، میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں جو میرے ہاتھ میں رکھ دی گئی ہیں ۔‘‘[1] یہ خواب دراصل ایک پیشین گوئی سے عبارت تھا جس کا حرف حرف پورا ہوا اور آپ کی وفات کے صرف چند سالوں بعد صحابہ کرام نے زمین کے خزانوں پر قبضہ کر لیا اور قیصرو کسری کے تخت وتاج ان کے ہاتھوں میں آ گئے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خواب وہ ہے جس میں آپ کو دو فرشتوں نے اس عالم آب وگل سے نکال کر عالم آخرت کے احوال کے مشاہدے کرائے، اور عالم بالا کی سیر کراتے ہوئے چند برے اعمال کی سزائیں دکھائیں جو آپ کے لیے ’’ممثل‘‘ کر دی گئی تھیں ، ان فرشتوں نے اس خواب کے دوران ’’جنت عدن‘‘ میں آپ کا گھر بھی دکھایا جس میں داخل ہونے کی آپ نے ان سے اجازت چاہی تو انہوں نے عرض کیا: آپ اس میں داخل ہوں گے، مگر ابھی نہیں ۔ یہ ایک طویل خواب ہے جس کے راوی سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز فجر کے بعد اسے بیان کیا تھا جسے سننے والوں میں سمرہ شامل تھے، اور انہی نے اس کی راویت کی ہے۔ اس خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کے ایک باغ میں ایک نہایت طویل القامت بزرگ کو دیکھا جن کے ارد گرد کثیر تعداد میں بچے موجود تھے یہ بچے وہ تھے جو سن بلوغت میں داخل ہونے سے قبل وفات پا گئے تھے اور آئندہ وفات پائیں گے اور طویل القامت بزرگ ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام تھے۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوابوں کی فہرست خاصی طویل ہے جن سب کو بیان کرنا میرا موضوع بحث نہیں ہے۔ میرا مقصد تو صرف یہ دکھانا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب بھی وحی الٰہی تھے اور یہ مقصد دو حدیثوں سے بھی پورا ہو گیا۔ یاد رہے کہ اولاد آدم میں انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کو یہ خصوصیت حاصل تھی کہ ان کے دل کبھی نہیں سوتے تھے، اور قرآن کے مطابق ’’نزول وحی‘‘ کا محل دل ہے۔ اس طرح بیداری اور خواب دونوں حالتو ں میں ان کے دل وحی الٰہی وصول کرتے تھے شیطان کو ان میں در اندازی کی قدرت حاصل نہیں تھی۔ اپنے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((یا عائشۃ! إن عینَیَّ تنا مان ولا ینام قلبی۔)) ’’اے عائشہ! در حقیقت میری آنکھیں سوتی ہیں ، میرا دل نہیں سوتا۔‘‘ [3]
[1] بخاری: ۷۲۷۳، مسلم: ۵۲۳۔۶۔ [2] بخاری، ۷۰۴۷۔ [3] بخاری: ۱۱۴۷۔۲۰۱۳، مسلم: ۷۳۸۔