کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 69
قرآن اور حکمت سے مراد سنت ہے۔ [1]
قرآن پاک کے جن اردو ترجموں میں حکمت کا ترجمہ دانائی کی باتوں ، حکمت کی باتوں وغیرہ کیا گیا ہے یہ لغت دیکھ کر کیا گیا ہے، سوال یہ ہے کہ دانائی کی باتوں اور حکمت کی باتوں کی تعریف کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے گھروں ، ان کے ماحول اور ان کے مطلوبہ طرز عمل سے ان کا کیا تعلق ہے؟ اور حافظ صلاح الدین کا ترجمہ ہے: اور یاد کرو تم جو پڑھی جاتی ہیں تمہارے گھروں میں اللہ کی آیات اور حکمت سے؟
مسک الختام:
اس سلسلہ بحث کا مسک الختام یہ ہے کہ سورۃ نساء کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے کتاب وحکمت کے لیے انزل کی تعبیر اختیار فرمائی جو حقیقت واقعہ بھی ہے اور صورت واقعہ بھی۔
(۲) حدیث کے وحی ہونے کی دوسری مثال:… سورۂ نجم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی﴾ (النجم: ۳۔۴)
’’اور وہ خواہش سے نہیں بولتا وہ تو صرف وحی ہے جو کی جاتی ہے۔‘‘
یہ آیات حدیث کے وحی ہونے میں بالکل صریح ہیں جن میں غلط تاویل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اور اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ یہاں وحی سے مراد قرآن ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تعلیم دینے کی نسبت جبریل علیہ السلام کی طرف کی گئی ہے۔ تو ہم کہیں گے کہ تمہارے اس دعویٰ سے یہ لازم آتا ہے کہ قرآن کے ما سوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلنے والی باتوں کے پیچھے خواہشات نفس کار فرما ہوتے تھے۔ دراصل اللہ علام الغیوب نے اس طرح کے بدطینتوں کی زبان یہ فرما کر پہلے ہی کاٹ دی ہے:
﴿مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی﴾ (النجم: ۲)
’’تمہارا ساتھی نہ بدراہ ہوا ہے اور نہ بھٹکا ہے۔‘‘
معلوم ہوا کہ دین وشریعت سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلنے والی ہر بات وحی الٰہی تھی، ورنہ وہ خلاف حق اور گمراہی ہوتی، اس سے یہ قاعدہ بھی نکلا کہ دین کے بارے میں ہر وہ بات جس کو قرآن وحدیث کی سند نہ حاصل ہو وہ ضلالت اور گمراہی ہے۔
(۳) تیسری مثال:… حدیث کے وحی ہونے کی صراحت حدیث میں بھی ہے، اسماء بنت صدیق رضی اللہ عنہا سے مروی ایک طویل حدیث میں فتنہ قبر سے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد موجود ہے:
((وإنہ قد أوحی إلیَّ أنکم تُفتَنون فی القبور…))
[1] ص: ۱۳۴، ج ۱۴۔