کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 68
اس سے مراد حدیث یا سنت ہی ہے، یاد رہے کہ امام شافعی نے اپنی کتابوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل کے لیے سنت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ سورۂ احزاب میں اللہ تعالیٰ ازواج مطہرات کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الْحِکْمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا﴾ (الاحزاب: ۳۴) ’’اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیات اور حکمت تلاوت کی جاتی ہے اس کو یاد رکھو در حقیقت اللہ بڑا باریک بیں اور ہر چیز سے با خبر ہے۔‘‘ دراصل یہ آیت اس سلسلہ آیات کی آخری کڑی ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کو نہایت اہم تعلیمات دی ہیں یہاں یہ بتانا تحصیل حاصل ہے کہ امہات المومنین کے گھروں میں صرف قرآن پاک ہی کی تلاوت نہیں ہوتی تھی اور نہ صرف قرآن ہی نازل ہوتا تھا، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیث بھی نازل ہوتی تھی اور آپ اپنے اعمال اور سیرت کے نمونے بھی پیش کرتے تھے اور ان سب میں آپ مطاع اور متبوع تھے۔ آیت میں ’’اذکرن‘‘ سے مراد صرف یہ نہیں ہے کہ قرآنی آیات کا ورد کرو، بلکہ یہ لفظ اس سے زیادہ وسیع معنی میں استعمال ہوا ہے، یعنی کتاب اللہ کی آیات اور سنت کی تعلیمات کو یاد رکھو، انہیں اپنے دلوں میں مستحضر رکھو اور ان سے تمہارے دل کبھی غافل نہ ہوں ۔ آیت میں ’’آیات اللہ‘‘ کی تعبیر بھی بڑی بلیغ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ، اس کی اعلیٰ صفات، اس کی بے پایاں قدرتوں اور اس کی ہمہ گیر ربوبیت پر دلالت کرنے والی علامتیں اور اس طرح کی آیات قرآن کے علاوہ سنت میں بھی ہیں ، کیونکہ دونوں کا سرچشمہ ایک ہی ہے۔ آیت میں ’’ما یُتلی‘‘ کے معنی صرف یہی نہیں ہیں کہ اصطلاحی معنے میں جس کی تلاوت کی جاتی ہے، بلکہ یہ مطلب ہے کہ جو آگے پیچھے نازل ہوتی ہیں ، اور جن کی پیروی کی جاتی ہے۔ [1] امام شافعی رحمہ اللہ نے ’’الأم‘‘ کی کتاب جماع العلم میں ایک سائل کے سوال کا ذکر کرنے کے بعد آیت میں مذکور تلاوت کی تشریح کی ہے، سائل کا سوال ہے: اللہ نے یہ خبر دی ہے کہ ازواج مطہرات کے گھروں میں دوچیزوں کی تلاوت کی جاتی ہے؛ قرآن کی تلاوت تو معلوم ہے، لیکن سنت کی تلاوت کس طرح کی جاتی تھی؟ فرمایا: تلاوت کے معنی قرآن وسنت کو زبان سے بولنے، ادا کرنے کے ہیں یعنی منطق کے معنی میں ہے اور یہ معلوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جس طرح قرآن زبان سے بولا جاتا اور ادا کیا جاتا تھا اسی طرح سنت بھی بولی اور ادا کی جاتی تھی۔[2] الجامع لاحکام القرآن کے مصنف قرطبی کا قول ہے: تاویل کا علم رکھنے والوں کا قول ہے کہ آیات اللہ سے مراد
[1] المعجم الوسیط ص ۸۷ مادہ ت ل ی۔ [2] ص: ۱۵۶۸