کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 61
چشم فلک نے انسانی تاریخ میں اس سے قبل اہل حق کا اتنا بڑا اجتماع کبھی نہیں دیکھا تھا اور نہ اس شان کا کوئی اجتماع بعد میں دیکھا، اس مقدس اجتماع میں شریک ہر شخص کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت موجزن تھی اور اس کے رگ وریشہ میں خون بن کر دوڑ رہی تھی، ہر شخص کے نزدیک آپ کی زبان سے نکلنے والا ہر لفظ متاع حیات اور مشعل راہ تھا، آپ جو کچھ فرما رہے تھے اسے صحابہ کرام سر کے کانوں سے زیادہ دل کے کانوں سے سن رہے تھے، ہر شخص کی نگاہ آپ کے رخ انور پر مرکوز تھی اور آپ کی زبان مبارک سے نکلنے والے کلمات اس کے کانوں میں رس گھول رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے فصاحت وبلاغت کی سب سے بلند چوٹی پر سر فراز کر رکھا تھا اور حسن بیان میں کوئی آپ کا ثانی نہیں تھا، بایں ہمہ آپ اپنی بات ٹھہر ٹھہر کر اور ایک ایک لفظ الگ کر کے فرماتے تھے اس طرح ہر شخص کے لوح قلب پر وہ نقش ہو جاتی تھی۔ اس پر مستزاد یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غیر معمولی اور بے نظیر جسمانی جمال سے نواز رکھا تھا، آپ کے چہرۂ انور سے روشنی کی کرنیں پھوٹتی رہتی تھیں ، آپ کے رخ انور پر ایک بے مثال رعب کے ساتھ ایک ایسی دلربائی اور رعنائی تھی کہ ہر شخص کا دل اس کی طرف بے ساختہ کھنچا جاتا تھا۔ میدان عرفات میں پیارے نبی فداہ ابی وامی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرام کا یہ اجتماع پہلا اور آخری تھا، کیونکہ بعض روایتوں کے مطابق خطبہ شروع کرنے سے قبل آپ نے یہ بھی فرما دیا تھا کہ: ’’لوگو! اس سال کے بعد اس مقام پر میں تم سے شاید کبھی نہ مل سکوں ۔‘‘ [1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس اعلان کی وجہ سے ہر شخص حد درجہ جذباتی اور دل گرفتہ بھی تھا اور آپ کا خطبہ نہایت توجہ سے سن رہا تھا۔ اس کے باوجود اس عظیم اور تاریخی خطبہ کی روایت کرنے والے صحابہ کرام کی تعداد کتنی ہے، میں نے اوپر خطبہ کے جس حصہ کا ترجمہ نقل کیا ہے وہ صحیح مسلم میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے جو پورا خطبہ نہیں ، بلکہ اس کا ایک حصہ ہے، اور دوسرے جن صحابہ نے اس کی روایت کی ہے، ان میں سے بھی کسی نے پورے خطبہ کی روایت نہیں کی ہے، بلکہ کسی نے اس کا کوئی حصہ بیان کیا ہے اور کسی نے کوئی اور، اس خطبہ کے اجزاء کو الگ الگ روایت کرنے والے دوسرے صحابہ کرام کے نام ہیں : ابو بکر رضی اللہ عنہ ، عمر وبن احوص رضی اللہ عنہ ، ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ ، ابن عمر رضی اللہ عنہما ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ، جابر بن عبداللہ کو لے کر یہ کل سات صحابی ہیں جنہوں نے عرفات کے خطبہ کی روایت کی ہے۔ حجۃ الوداع اور خطبہ عرفہ کی روایتیں حدیث کی جن کتابوں میں نقل کی گئی ہیں ان میں بخاری: ۱۵۵۷، ۱۷۸۵، ۲۵۰۶، ۲۳۵، ۴۴۰۳، ۴۴۰۷، ۷۲۳۰، مسلم: ۱۲۱۲، ۱۲۱۴، ۱۲۱۵، ۱۲۱۶، ۱۲۱۸، ابو داود: ۱۹۰۵، نسائی: ۲۷۱۳، ابن ماجہ:
[1] ابن ہشام ص ۶۰۳ ج ۲ بحوالہ الرحیق المختوم ص ۶۱۶۔