کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 60
۲۔ دوسری مثال: ۱۰ ہجری میں نبی کریم فداہ ابی وامی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حج کیا جو ہجرت کے بعد آپ کا پہلا حج بھی تھا۔ اسے ’’حجۃ الوداع‘‘ کہتے ہیں ۔ اس سفر میں انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کے بعد اولاد آدم کی مقدس ترین جماعت، صحابہ کرام کے کوئی ایک لاکھ چوبیس ہزار جاں نثار آپ کے ہمراہ تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات پہنچے تو وہاں وادی نمرہ میں آپ کے لیے قبہ تیار تھا جس میں آپ اترے، پھر جب سورج ڈھل گیا تو آپ کے حکم سے قصواء پر کجاوہ کسا گیا اور آپ بطن وادی میں تشریف لے گئے، جہاں آپ نے ایک نہایت جامع خطبہ ارشاد فرمایا یہ خطبہ دیتے ہوئے آپ اونٹنی پر سوار رہے اس خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے بنیادی احکام اور تعلیمات کا نچوڑ بیان فرما دیا، آپ نے فرمایا: ’’تمہارے اس دن کی، تمہارے اس مہینے کی اور تمہارے اس شہر کی حرمت کی طرح تمہارا خون اور تمہارے اموال ایک دوسرے پر حرام ہیں ۔ غور سے سن لو! جاہلیت کی ہر چیز میرے پیروں کے نیچے ہے اور اپنا اعتبار کھو چکی ہے، اور اپنے خونوں میں سے جس پہلے خون کو میں کالعدم کرتا ہوں وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ہے، یہ بنو سعد میں دودھ پی رہا تھا کہ قبیلہ ہذیل نے اسے قتل کر دیا، اور جاہلیت کا سود ساقط ہے، اور اپنے سودی اموال میں سے جس پہلے سود کو میں ساقط اور کالعدم کرتا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے، یہ سارا سود ساقط اور غیر معتبر ہے۔ تم لوگ عورتوں کے حق میں اللہ کے عذاب سے بچنے کی تدبیر کرو، تم نے انہیں اللہ کے امان سے اپنی عصمت میں لیا ہے اور ان کی شرمگاہوں کو اللہ کے کلمہ کے ذریعے اپنے لیے حلال بنایا ہے، اور تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے بستروں پر نہ بیٹھنے دیں جسے تم نا پسند کرتے ہو، اگر وہ ایسا کریں تو تم ان کو مار سکتے ہو جو سخت نہ ہو اور ان کا تمہارے اوپر یہ حق ہے کہ تم ان کو بھلے طریقے سے اور رواج کے مطابق کھانے پینے کی اشیا اور پوشاک فراہم کرو۔ میں تمہارے اندر ایک ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں جس کو اگر تم نے مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہر گز گمراہ نہ ہو گے اور وہ ہے اللہ کی کتاب۔‘‘ تم سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دینے والے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے تبلیغ کا حق ادا کر دیا، اپنا فرض منصبی پورا کر دیا اور حق خیر خواہی ادا کر دیا۔‘‘ آپ نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھائی اور اس سے لوگوں کی طرف اشارہ کیا اور تین بار کہا: اے اللہ تو گواہ رہیو۔‘‘ [1]
[1] مسلم: ۱۲۱۸۔