کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 593
سے واقف ہوئے ہیں جن سے حاجی امداد اللہ، مولانا رحمۃ اللہ کیرانوی اور مولانا خیر الدین کا بڑا یارانہ تھا جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے اور دحلان کا اپنی مذکورہ کتاب میں تمام تر اعتماد سبکی کی کتاب پر تھا۔ محدثین کی طرح ائمہ اربعہ اور جمہور علمائے اہل سنت و جماعت کی کتابیں بھی قبر مبارک کی زیارت کی مسنونیت یا استحباب کے ذکر سے چوتھی اور پانچویں صدی تک خاموش ملتی ہیں ۔ دعائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم : اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بننے دیجیو! ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اللّٰہم لا تجعل قبری وَثَنًا، لعن اللہ قومًا اتخذوا قبور أنبیائہم مساجدَ)) [1] ’’اے اللہ! تو میری قبر کو بت نہ بننے دیجیو، ان لوگوں پر اللہ کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس دعا میں ، اللہ تعالیٰ سے یہ درخواست کرنے کے بعد کہ وہ آپ کی قبر مبارک کو بت بننے سے محفوظ رکھے ان لوگوں پر بددُعا کی ہے جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہوں میں تبدیل کر دیا ہے اس طرح حدیث کے دونوں فقروں میں یہ ربط ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی قبروں پر خصوصاً اور دوسرے صالحین اور بزرگوں کی قبروں پر عموماً مسجدیں تعمیر کرنا، خانقاہیں ، درگاہیں اور قبے بنانا اور ان کو مزاروں میں تبدیل کرنا وغیرہ ان کو بت بنانا ہے، کیونکہ یہ سب غیر اللہ کی عبادت اور پرستش ہی کے مظاہر ہیں ، جن کی امر واقعہ کی روشنی میں دلیل یہ ہے کہ ان تمام جگہوں پر جن افعال کا ارتکاب کیا جاتا ہے وہ سب غیر اللہ کی عبادت میں داخل ہیں ؛ کیا نام نہاد اولیا کی قبروں کو سجدے نہیں کیے جاتے، کیا قبروں پر بنے مزاروں ، خانقاہوں اور درباروں میں ، اصحاب قبور سے فریادیں نہیں کی جاتیں ، ان سے اولاد نہیں مانگی جاتی، ان سے بیماریوں سے شفا اور مصائب و آفات سے نجات اور دشمنوں پر فتح و غلبہ طلب نہیں کیا جاتا اور رزق میں کشادگی کی درخواست نہیں کی جاتی وغیرہ، جبکہ ان میں سے ہر چیز پر صرف اللہ تعالیٰ قادر ہے؛ تنہا وہی مستغاث اور مستعان ہے، بایں معنی کہ مافوق الاسباب امور میں صرف اسے پکارا جائے، اور صرف اس سے مدد طلب کی جائے، کیونکہ کسی کو اولاد دینے پر صرف وہی قدرت رکھتا ہے، بیماریوں سے شفا دینے والا صرف وہی ہے، رزق کے خزانوں کا مالک تنہا وہی ہے اور اس کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے جو مصائب و آفات سے کسی کو نجات دے سکے اور دشمنوں پر فتح و غلبہ سے ہمکنار کر سکے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور رسول کی اس دعا کو شرف قبولیت سے نوازا اور آپ کی قبر مبارک کو بت بننے سے ہر
[1] مسند امام احمد: ۷۳۵۸۔ حمیدی: ۱۰۲۵۔ طبقات ابن سعد، ص: ۲/۲۴۱-۲۴۲۔ التمہید لابن عبدالبر: ۵/۴۳-۴۴۔ التاریخ الکبیر للبخاری: ۳/۴۷