کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 587
عارضی طور پر؟ قبروں کو مسجد بنانے کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں ؛ مثلاً ایک صورت تو یہ ہے کہ مسجد کی تعمیر قبر پر کی جائے اور وہ اس طرح کہ قبر اس کے اندر آ جائے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی صالح انسان کی قبر کے پاس مسجد تعمیر کی جائے جو ہو تو الگ، مگر اس کی تعمیر کا اصل مقصد اس قبر کی زیارت ہو، تو ایسا کرنا اگرچہ جائز ہے، اس لیے کہ قبر مسجد کے اندر نہیں ہے۔ لیکن چونکہ قبر سے مسجد کا یہ قرب اس کو زیارت گاہ بنا دیتا ہے اور نماز پڑھنے والے اس قبر کی بھی زیارت کرنے لگتے ہیں اور صاحب قبر سے وہی سب کچھ طلب کرتے ہیں جو صرف اللہ تعالیٰ سے طلب کرنا جائز ہے اور وہاں میلے لگنے لگتے ہیں ، اس طرح یہ مسجد بھی شرک کا سبب اور ذریعہ بن جاتی ہے، جیسا کہ برصغیر کے ملکوں میں مزاروں ، درگاہوں وغیرہ کا حال ہے کہ ان میں سے بعض قبریں مسجدوں سے باہر ہیں اور بعض ان کے اندر، مگر ان مزاروں اور درگاہوں میں ایک ہی طرح کے مشرکانہ اعمال کا ارتکاب ہوتا ہے تو یہ مسجدیں بھی قبروں پر مسجدیں تعمیر کرنے کے حکم میں داخل ہیں ۔ قبروں کو مسجد یا سجدہ گاہ بنانے کی تیسری صورت یہ ہے کہ کسی قبر کے پاس کوئی عمارت وغیرہ نہ بنائی جائے، مگر اس کے پاس نماز ادا کی جائے، تو یہ بھی قبروں کو سجدہ گاہ بنانا ہے اور حدیث کے مطابق ایسے لوگ بھی ملعون ہیں ، کیونکہ مسجد، جیسا کہ واضح کیا گیا نماز کے لیے بنائی گئی مخصوص عمارت کو بھی کہتے ہیں اور اس جگہ کو بھی جہاں سجدہ کیا جائے اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں زمین کو مسلمانوں کے لیے مسجد فرمایا گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((جُعِلَتْ لِیَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَّ طَہُوْرًا)) [1] ’’زمین میرے لیے مسجد اور پاک بنا دی گئی ہے۔‘‘ یہاں مسجد سے مراد سجدہ گاہ ہے جس میں اصطلاحی مسجد بھی داخل ہے۔ قبروں پر مسجد تعمیر کرنا بدترین شرک ہے: اوپر جو چار حدیثیں نقل کی گئی ہیں ان میں قبروں پر مسجدیں تعمیر کرنے والوں پر لعنت کی گئی ہے دینی زبان میں لعنت کے معنی دھتکارنے، خیر و بھلائی سے محروم کر دینے اور اللہ کے غضب کا مستحق قرار دینے کے ہیں اور ملعون ایسا شخص ہے جو دھتکارا ہوا، خیر و بھلائی سے محروم اور غضبِ الٰہی کا مستحق ہے۔ یہ بھیانک سزا جرم کے بھیانک ہونے پر دلالت کرتی ہے اور ہے بھی یہ بھیانک جرم، کیونکہ اس سے بڑا جرم اور کیا ہو سکتا ہے کہ اللہ کے صالح اور نیک بندوں کی قبروں کو، جو پوری عمر اللہ کے مؤحد بندے بن کر رہے اور ان کے اعمال صلاح و تقویٰ کے ترجمان رہے اور وہ لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے رہے عبادت گاہوں اور سجدہ گاہوں میں تبدیل کر دیا جائے؟!! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ ارشادات آپ کی زبان مبارک سے آپ کے مرض الموت میں جاری ہوئے ہیں جس سے
[1] بخاری: ۳۳۵۔ مسلم: ۵۲۱