کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 586
’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض کی گئی تو صحابہ میں آپ کے دفن کے مسئلہ میں اختلاف ہو گیا، ابوبکر نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی بات سنی ہے جسے میں بھولا نہیں ہوں ، آپ نے فرمایا ہے: اللہ نے ہر نبی کی روح اسی جگہ قبض کی ہے جہاں وہ دفن ہونا چاہتا تھا۔‘‘[1] ۳۔ ام المومنین عائشہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ: ((لما نزل برسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم طفق یطرح خمیصۃ لہ علی وجہہ، فاذا اغتم کشفہا عن وجہہ، و ہو کذلک یقول: لعنۃ اللہ علی الیہود و النصاری اتخذوا قبور انبیاء ہم مساجد یحذر ما صنعوا)) [2] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موت کا فرشتہ نازل ہوا یا آپ شدت مرض میں مبتلا ہوئے تو آپ اپنی ایک دھاری دار چادر اپنے چہرے پر ڈال لیتے اور جب اس سے تکلیف محسوس کرتے تو اسے اپنے چہرے سے ہٹا لیتے اور اس حالت میں آپ فرما رہے تھے: یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔‘‘ آپ ان کے برے اعمال سے خبردار کرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے۔ ۴۔ جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی موت سے پانچ دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ((… أَلَا وَ إِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوْا یَتَّخِذُوْنَ قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ہِمْ وَ صَالِحِیْہِمْ مَّسَاجِدَ، إِنِّیْ أَنْہَاکُمْ عَنْ ذٰلِکَ)) [3] ’’خبردار! دراصل تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں وہ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا کرتے تھے، میں تم لوگوں کو اس سے منع کرتا ہوں۔‘‘ قبروں کو مسجد بنانے کا مفہوم: عرف عام میں مسجد اس عمارت کو کہتے ہیں جو مخصوص طور پر نماز ادا کرنے کے لیے تعمیر کی جاتی ہے، جس کا دوسرا نام بیت اللہ ہے، لیکن شرعی نقطۂ نظر سے ہر وہ جگہ مسجد ہے جہاں نماز ادا کی جائے، اگرچہ وہ نماز کے لیے مخصوص نہ ہو، مسلم ممالک خاص طور پر سعودی عرب کی ہر وزارت، کمپنی اور کارخانے میں نماز کے لیے کوئی کمرہ خاص کر دیا جاتا ہے اور اس کو مسجد کہا جاتا ہے، جبکہ وہ جگہ یا وہ کمرہ مسجد کی نیت سے نہیں بنایا جاتا۔ اس وضاحت کی روشنی میں ہر وہ جگہ جہاں نماز ادا کی جائے مسجد ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ نماز کے لیے مخصوص ہے، یا نہیں ۔ وہاں مستقل طور پر نماز ادا کی جاتی ہے یا
[1] ترمذی: ۱۰۱۸، ابن ماجہ: ۱۶۲۸ [2] بخاری: ۴۴۴۳۔ مسلم: ۵۳۱ [3] مسلم: ۵۳۲