کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 585
۲۔ یہود و نصاریٰ جس دوسری برائی میں پڑ کر اللہ تعالیٰ کے مغضوب قرار پائے تھے اور جس کی وجہ سے وہ گمراہ قرار دیے گئے تھے، یہ تھی کہ انہوں نے اپنے صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہوں میں تبدیل کر دیا تھا اور ان پر مسجدیں تعمیر کر لی تھیں ۔ اس بات کو متعدد صحیح حدیثوں میں پوری وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے۔ ((اُولٰئِکَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِیْہِمُ الْعَبْدُ الصَّالِحُ اَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، بَنَوْا عَلٰی قَبَرِہٖ مَسْجِدًا، وَ صَوَّرُوْا فِیْہِ تِلْکَ الصَّوَرَ، اُولٰئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ۔)) ’’وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی صالح بندہ یا صالح شخص مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد تعمیر کر لیتے تھے اور اس میں وہ تصویریں بنا لیتے تھے وہ اللہ کے ہاں بدترین مخلوق ہیں ۔‘‘[1] اس حدیث کی بعض روایتوں میں ان لوگوں پر قیامت کے دن اللہ عز و جل کے نزدیک بدترین مخلوق ہونے کا حکم لگایا گیا ہے، اور اس گرجا کا نام ماریا -مریم- بتایا گیا ہے۔ ۲۔ انہی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس سے آپ جاں بر نہ ہو سکے، فرمایا ہے: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ہِمْ مَّسَاجِدَ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: لَوْ لَا ذٰلِکَ لَأُبْرِزَقَبْرَہٗ، خُشِيَ أَنْ یُتَّخَذَ مَسْجِدًا)) ’’یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا، عائشہ فرماتی ہیں : اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا تو آپ کی قبر نمایاں کر دی جاتی، مگر خوف ہوا کہ مسجد بنا لی جائے گی۔‘‘[2] حدیث کی وضاحت: ام المومنین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو نمایاں اور کھلی جگہ نہ بنانے کا جو سبب بیان کیا ہے کہ ایسا اس اندیشہ اور خوف سے کیا گیا تھا کہ اس کو لوگ سجدہ گاہ بنا لیں گے، جبکہ حجرے میں آپ کو دفن کرنے سے اس طرح کا اندیشہ نہیں تھا، تو یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرے سے باہر کھلی جگہ یا مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کرنے کا ایک سبب تھا۔ اس کا دوسرا سبب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد تھا جس میں آپ نے یہ خبر دی ہے کہ ہر نبی اسی جگہ دفن کیا گیا ہے جہاں اس کی روح قبض کی گئی ہے۔ چنانچہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: ((لما قبض رسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم اختلوا فی دفنہ، فقال ابوبکر: سمعت من رسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم شیئا ما نسیتہ قال: ما قبض اللہ نبیا إلا فی الموضع الذی یحب أن یدفن فیہ))
[1] بخاری: ۴۳۴۔ مسلم: ۵۲۸ [2] بخاری: ۴۴۴۱، مسلم: ۵۳۱