کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 56
(۲)… دوسری حدیث کا تعلق ’’لعان‘‘ سے ہے۔ شریعت میں لعان سے مراد یہ ہے کہ جو شخص اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگائے وہ چار دفعہ یہ قسم کھائے کہ وہ اپنے اس الزام میں سچا ہے، اور پانچویں بار یہ قسم کھائے کہ اگر وہ اپنے اس الزام میں جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو، پھر بیوی چار بار اپنے شوہر کے جھوٹے ہونے پر قسم کھائے اور پانچویں بار یہ قسم کھائے کہ اگر وہ اپنے الزام میں سچا ہو تو وہ (بیوی) اللہ کے غضب کی مستحق ہو۔ یہ شرعی مسئلہ دراصل سورۃ نور کی آیات نمبر ۶ تا ۹ سے ماخوذ ہے۔ قرآن پاک کی ان آیات سے ماخوذ اس شرعی مسئلہ کی عملی تشریح سے متعلق متعدد احادیث صحیحین اور سنن میں آئی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے پر لعنت بھیجنے والے شوہر اور بیوی کو مخاطب کرکے فرمایا ہے: ’’اللّٰہ یعلم أن اَحد کما لکاذبً‘‘ اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک یقیناً جھوٹا ہے، ایک حدیث کا متن اور ترجمہ درج ذیل ہے: ((عن سعید بن جُبیر قال: قلت لابن عمرَ: رجل قذف اِمرأتہ، فقال: فرق النبی صلي اللّٰه عليه وسلم بین أخوی بنی عجلان، وقال: اللّٰہ یعلم أن اَحدَ کما لکاذب فہل منکما تائب…)) ’’سعید بن جبیر سے روایت ہے کہتے ہیں : میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: ایک مرد نے اپنی بیوی پر الزام لگایا، اس پر انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عجلان کے دو افراد (مرد اور اس کی بیوی) کے مابین تفریق کرادی تھی، اور فرمایا تھا کہ: اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک یقینا جھوٹا ہے، تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے والا ہے؟…‘‘ [1] حدیث واحد کی ظنیت پر استدلال: صاحب اتحاف نے ان دونوں حدیثوں سے خبر واحد کے ظنی یا غیر یقینی ہونے پر استدلال کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ: ’’خبر واحد کے یقینی نہ ہونے کے دلائل میں سے ایک دلیل ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دلائل وبیانات سن کر اپنا فیصلہ سنا دیا، مگر اس کے باوجود اپنے اس یقین وقطعیت کا اظہار نہیں فرمایا کہ آپ نے حقدار ہی کو اس کو حق دیا ہے، اس سے یہ دلیل ملتی ہے کہ دلیل وبینہ یا ’’عدل‘‘ کی دی ہوئی خبر پر عمل کرنا واجب ہے، لیکن مخبر کی صدق گوئی پر قطیعت کے ساتھ یقین کیے بغیر، بلکہ غلبہ ظن کے ساتھ، جیسا کہ ہم مفتی کے فتویٰ اور گواہ کی گواہی پر اس امکان کے ساتھ عمل کرتے ہیں کہ صورت واقعہ اس کے برعکس بھی ہو سکتی ہے اگرچہ یہ امکان مرجوح اور کمزور ہو۔‘‘ رہی دوسری حدیث جس میں ایک دوسرے پر لعنت بھیجنے والے مرد اور بیوی کی خبر دی گئی ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا ہے کہ: ’’اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک یقینا جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے والا ہے۔‘‘
[1] بخاری: ۵۳۱۱۔ ۵۳۱۲، ۵۳۴۹ مسلم: ۱۴۹۳۔ ۵۔ ۶۔