کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 549
کے جو دوسرے معنی بتائے ہیں کہ جس نے مجھے دیکھا درحقیقت اس نے اللہ کو دیکھا۔‘‘ کی نکارت میں نے استعمال زبان، قرآنی تعبیرات اور اسلامی عقیدے کی روشنی میں پوری تفصیل سے بیان کر دی ہے اپنے اس غیر اسلامی اور گمراہ کن دعوے کے پس پردہ انہوں نے یہ جو فرمایا ہے کہ ’’پس جب زیارت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہوئی یا دیدار پروردگار جو کچھ مسموع ہو گا یا قلب پر وارد ہو گا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہو گا یا خدائے پاک کی طرف سے۔ اس عبارت میں حاجی صاحب نے یہ کہنا چاہا ہے کہ خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رویت یا تو آپ کی زیارت سے عبارت ہے یا اللہ تعالیٰ کی رویت سے، دونوں صورتوں یا معنوں میں خواب دیکھنے والا جو باتیں سنے گا یا جو خیالات اس کے دل میں وارد ہوں گے ان کا مصدر یا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہو گی یا اللہ تعالیٰ کی اور یہی مسموعات اور واردات قلبی ’’حدیث کشفی‘‘ ہیں ۔ موصوف نے پہلے تو حدیث کی غلط تاویل کر کے یا اس کی معنوی تحریف کر کے لفظ ’’الحق‘‘ سے اللہ تعالیٰ کو مراد لیا ہے، پھر اس حدیث سے حدیث کشفی کا وجود ثابت کرنے کی سعیٔ لاحاصل کی ہے، جس کا ماحصل یہ ہے کہ اگر صوفیا کے حلقوں میں گردش کرنے والی یہ روایتیں : شیخ اپنی قوم میں وہی درجہ رکھتا ہے جو درجہ نبی اپنی امت میں رکھتا ہے‘‘ اور جو کوئی اللہ کی ہم نشینی چاہتا ہے وہ اہل تصوف کی ہم نشینی اختیار کرے‘‘ محدثین کے معروف اصولوں کے مطابق حدیث نہیں ہیں تو نہ سہی، حدیث کشفی ضرور ہیں اور اصطلاحی حدیثوں کی طرح ان کی نسبت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے نسبت رکھنے کی وجہ سے حدیث کشفی کو اپنی قوت استدلال میں اصطلاحی حدیثوں پر برتری حاصل ہے۔ موصوف کے یہ سارے دعاوی محض صوفانہ مفروضے ہیں جن کا عالم واقعہ میں کوئی وجود نہیں ، جن کی وجوہات حسب ذیل ہیں : ۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا آپ کی زیارت نہیں ہے۔ ۲۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خواب دیکھنے والے کو نہ کوئی شرعی حکم دیتے ہیں ، نہ کسی کام سے روکتے ہیں اور نہ کسی فرد یا جماعت کا کوئی ایسا درجہ اور مرتبہ ہی بتاتے ہیں ، جن کا اور جن کے درجہ و مرتبہ کا قرآن و حدیث میں ذکر نہ آیا ہو، کیونکہ ان تمام اعتبارات سے یہ دین مکمل ہے؛ اس میں تمام فرائض، واجبات، سنن، مستحبات اور فضائل اخلاق بیان کر دیے گئے ہیں اور تمام ممنوعات اور منہیات کی پوری تفصیل بھی بیان کر دی گئی ہے، اسی طرح قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے محبوب اور منعم علیہ بندوں کے اوصاف بھی بیان کر دیے گئے ہیں اور ان کے بھی جو ملعون اور مبغوض ہیں اور ان تمام باتوں کو جاننے اور معلوم کرنے کا ذریعہ صرف قرآن اور حدیث ہے اور حدیث سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ اقوال، افعال اور تقریرات ہیں ، جن کی نسبت محدثین کے وضع کردہ قواعد و ضوابط اور اصولوں کی رو سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یہ قواعد و ضوابط اور اصول ان پاکباز لوگوں نے بنائے اور وضع کیے ہیں ، جن سے زیادہ پاکباز،