کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 546
سے موصوف اور ممثل کر کے ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دکھا دیا تھا۔
میں نے اتنی تفصیل سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے اور عام خوابوں کے بعض گوشوں کو دو وجہوں سے بے نقاب کیا ہے:
۱۔ پہلی وجہ اس حقیقت کا بیان ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حلیے اور شکل میں خواب میں دیکھے جو صحیح احادیث سے ثابت ہے صرف اسی نے آپ کو دیکھا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے علاوہ کسی اور کی شکل میں آپ کو دیکھنے والا، آپ کو نہیں ، بلکہ اس شخص کو دیکھنے والا ہے اور اگر خواب میں نظر آنے والا خواب دیکھنے والے کو یہ یقین دلائے کہ میں تمہارا نبی ہوں تو وہ اپنے اس دعویٰ میں جھوٹا ہے، اس پر یہ حدیث پاک بصراحت دلالت کرتی ہے:
((من رآنی فی المنام فقد رآنی فان الشیطان لا یتمثل بی۔))[1]
’’جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو درحقیقت اس نے مجھے ہی دیکھا، اس لیے کہ شیطان میری شباہت نہیں اختیار کر سکتا۔‘‘
اس حدیث کی رو سے غیر رسول‘‘ پر ’’من رآنی‘‘ کی تعبیر صادق نہیں آتی، لہٰذا جن صوفیا نے اپنے پیروں اور شیوخ کو خواب میں دیکھنے کے بعد یہ دعوے کیے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پیروں اور شیوخ کی شکل میں دیکھا ہے، تو انہوں نے انہی پیروں اور شیوخ کو دیکھا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں ، ورنہ ’’من رآنی‘‘ کی تعبیر بے معنی اور غیر ضروری ہو جائے گی۔
۲۔ میرے تفصیلی بیان کی دوسری وجہ اس امر کی تاکید ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف خواب میں دیکھا جا سکتا ہے، لہٰذا جن بزرگوں نے عالم بیداری میں آپ کو دیکھنے کے دعوے کیے ہیں وہ ناقابل التفات ہیں اور اگر اس کی کوئی حقیت ہوتی تو صحابہ کرام، تابعین، ائمہ حدیث و فقہ و صلحائے امت کی سیرتوں میں اس کا تذکرہ ہوتا، صرف اکابر صوفیا ہی اس کے مدعی نہ ہوتے، دراصل بحالت بیداری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے مدعی صوفیا اس وجہ سے ہیں کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’دنیوی زندگی‘‘ حاصل ہے اس عقیدے کے کتاب و سنت کی نصوص سے متصادم ہونے اور اہل سنت و جماعت کے عقیدے کے خلاف ہونے کے باوجود تمام صوفیا نہ صرف یہ کہ آپ کی دنیوی زندگی کے قائل ہیں ، بلکہ ان کے اکابر کی سیرتوں میں آپ سے ان کی ملاقاتوں یا کم از کم آپ کی دیدار کے دعوے ضرور ملتے ہیں ، اور قطب العالم حاجی امداد اللہ اس جھوٹے دعوے میں دوسروں سے دو قدم آگے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسروں کی شکل میں دیکھنے کے دعوے دار تھے، چنانچہ حاجی محمد مرتضیٰ خاں مصنف شمائم امدادیہ اپنی
[1] مسلم: ۲۲۶۶