کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 543
اللہ تعالیٰ اپنی ذات و صفات میں حق ہے، اپنی الوہیت و ربوبیت میں حق ہے، اس کا قول حق، اس کا فعل حق، اہل ایمان کی اس سے ملاقات اور اس کی رویت حق، اس کی کتابیں حق، اس کے رسول حق اور اس سے منسوب ہر چیز حق ہے۔
قرآن پاک میں یا صحیح احادیث میں ’’الحق‘‘ لفظ ’’جلالۃ‘‘ اللہ کے بدیل کے طور پر یا اس کی جگہ استعمال نہیں ہوا ہے، بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے کی تاکیدی خبر کے طور پر یا اللہ اور رب کی صفت کے طور پر استعال ہوا ہے؛ پہلے کی مثال ہے:
﴿ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَ الْبَاطِلُ﴾ (الحج: ۶۲)
’’یہ اس لیے کہ درحقیقت اللہ ہی حق ہے اور لوگ اس کو چھوڑ کر جسے پکارتے ہیں حقیقت میں وہی باطل ہے۔‘‘
دوسرے کی مثالیں :
۱۔ ﴿فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمُ الْحَقُّ﴾ (یونس: ۳۲) ’’تو وہ اللہ ہی تمہارا سچا رب ہے۔‘‘
۲۔ ﴿ہُنَالِکَ الْوَلَایَۃُ لِلّٰہِ الْحَقِّ﴾ (الکہف: ۴۴) ’’وہاں سارا اختیار اللہ حق کے لیے ہو گا۔‘‘
پہلی آیت میں ’’الحق‘‘ اللہ کی خبر ہے اور اس پر الف لام ’’حصر‘‘ کے لیے ہے۔
دوسری آیت میں الحق ’’رب‘‘ کی صفت ہے اور تیسری آیت میں الحق اللہ کی صفت ہے۔
’’قطب العالم‘‘ نے حدیث کا دوسرا اور گمراہ کن ترجمہ کر کے یہ ثابت کرنے کی سعی مذموم کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنا اللہ کو دیکھنا ہے، دوسرے لفظوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی اللہ ہیں اور اللہ ہی نبی ہے۔ لیکن ’’حق‘‘ کے ذات الٰہی کی جگہ اور بدیل کے طور پر استعمال نہ ہونے اور عقیدۂ توحید کے منافی ہونے کی وجہ سے یہ حدیث کا ترجمہ نہیں اس کی معنوی تحریف ہے۔
اپنے اس غلط اور خلاف حق ترجمہ کی بنیاد پر انہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ خواب کی صورت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جو زیارت ہوتی ہے اور اس موقع پر جو کچھ آپ ارشاد فرماتے ہیں یا دل میں جو خیالات وارد ہوتے ہیں وہ یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دل میں ڈالتے ہیں ، یا اللہ تعالیٰ، اور یہی مسموعات یا وارداتِ قلبی حدیث کشفی ہیں ۔
تو عرض ہے کہ پہلی بات تو یہ کہ خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رویت کے لیے ’’آپ کی زیارت‘‘ کی تعبیر بالکل غلط ہے عربی میں کسی کی زیارت کے معنی کسی زندہ انسان کے پاس جا کر اس سے ملاقات کرنے اور اس سے ملنے کے ہیں اس تناظر میں خواب میں کسی شخص کو دیکھنا اس کی زیارت نہیں ہے، اسی طرح کسی شخص کی قبر کی زیارت اس کی نہیں ، بلکہ اس کی قبر کی زیارت ہے۔
دوسری بات یہ کہ خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ادا ہونے والے ارشادات اللہ تعالیٰ آپ کی آواز میں اسی طرح خواب دیکھنے والے کو سنوا دیتا ہے جس طرح آپ کو ’’ممثل‘‘ کر کے اسے دکھا دیتا ہے، ورنہ حقیقت میں