کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 542
مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے: ’’من رآنی فقد رأی الحق‘‘ اس کے دو معنی ہیں ؛ اول یہ کہ: ’’من رآنی فقد رأنی یقینا فإن الشیطان لا یتمثل بی‘‘ جس نے مجھے دیکھا اس نے یقینا مجھے ہی دیکھا اس لیے کہ شیطان میری مثال اور شباہت نہیں اختیار کر سکتا۔ دوم یہ کہ من رأنی فقد رأی اللہ تعالٰی جس نے مجھے دیکھا اس نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا۔‘‘ اس کے بعد فرماتے ہیں : ’’جب زیارت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی میسر ہوئی، یا دیدار پروردگار ہو گا، جو کچھ مسموع ہو گا: یا قلب پر وارد ہو گا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہو گا، یا خدائے پاک کی طرف سے۔‘‘ [1] حاجی امداد اللہ نے حدیث ’’من رآنی فقد رأی الحق‘‘ کے جو دوسرے معنی بتائے ہیں وہ کفر و الحاد ہے اور بیمار اور وحدۃ الوجودی دماغ کی پیداوار ہے اور اس کی جو تشریح کی ہے وہ صوفیا کی خود ساختہ حدیث کشفی کی تعریف ہے۔ حدیث کے دوسرے ترجمہ کے کفر و الحاد ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں اللہ و رسول کو ایک قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے جو اسلوب کلام اور سیاق حدیث اور اسلامی عقیدے کے خلاف ہونے کی وجہ سے باطل اور مردود ہے۔ دراصل یہ حدیث پاک جس سیاق میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حقیقی حلیے، ہیئت اور شکل میں خواب میں دیکھا تو یہ سچا خواب اور رویائے حق ہے، خواب پریشاں یا شیطانی خواب نہیں ہے اور اس نے آپ ہی کو دیکھا ہے۔ حدیث میں ’’من رآنی‘‘ کے بعد ’’فی المنام‘‘ محذوف ہے جس پر حدیث کا سیاق دلالت کرتا ہے اور اس سلسلے کی دوسری حدیثوں میں ’’فی المنام‘‘ کا فقرہ آیا ہے۔[2] حدیث میں ’’الحق‘‘ رؤیا کی صفت کے طور پر آیا ہے؛ مطلب یہ ہے کہ: ’’من رآنی فی المنام فقد رأی رؤیا حق لیست من تخیل الشیطان و لا من أضغاث احلام‘‘ جس نے خواب میں مجھے دیکھا، درحقیقت اس نے سچا خواب دیکھا وہ شیطانی خیال آرائی اور خواب ہائے پریشاں میں سے نہیں ہے۔ ’’فقد رأی الحق‘‘ میں ’’حق‘‘ سے اللہ تعالیٰ کو مراد لینا اس لفظ کے قرآنی استعمال کے بھی خلاف ہے اور عقیدۂ توحید کے بھی منافی ہے۔ ’’الحق‘‘ اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام بھی ہے اور اس کی نازل کردہ کتابوں ، اس کے نازل کردہ دین، اس کی عبادت اور اس سے منسوب تمام چیزوں کی صفت بھی اور لفظ کے معنی ہیں : پائیدار، ثابت، ہر نقص و عیب سے پاک، ہر طرح کے شکوک و شبہات سے پاک، ناقابل تغیر اور ٹھوس۔ اس کی ضد باطل ہے۔
[1] ص: ۵۵ [2] بخاری: ۶۹۹۳، ۶۹۹۴۔ مسلم: ۲۲۶۶، -۱۰، ۱۱-، ۲۲۶۸-۱۲،۱۳