کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 520
نہیں سنیں گے اور اگر سن لیں تو تمہاری حاجت برآری نہیں کریں گے اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے اور تمہیں ایسی خبر ہر چیز کی خبر رکھنے والے کے مانند کوئی نہیں دے سکتا۔‘‘ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ربوبیت کاملہ اور اپنی قدرت مطلقہ کو بیان کرتے ہوئے تمام معبودان باطل کے عجز و تقصیر اور کمزوری کو بیان فرمایا ہے اور یہ یقین دلایا ہے کہ لوگ جن کو اللہ کے سوا مصائب و آفات کے موقعوں پر پکارتے ہیں اور ان سے مدد کی درخواست کرتے ہیں اولاً تو وہ ان کی پکار سنتے ہی نہیں ، جیسے دور دراز موجود ان کے پیر اور اولیا اور قبروں میں مدفون ان کے بزرگ وغیرہ ثانیاً اگر بالفرض ان میں سے بعض ان کی پکار سن بھی لیں جیسے فرشتے اور جن وغیرہ تو وہ اُن کی پکار کے جواب میں ان کی حاجت برآری کرنے سے عاجز ہیں اور جب قیامت آئے گی اور لوگوں سے حساب کتاب لیا جائے گا تو یہ معبودان باطل اور یہ من گھڑت پیر و مرشد ان کے شرک سے اپنی براء ت کا اعلان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے: ﴿سُبْحَانَکَ أَنْتَ وَلِیُّنَا مِنْ دُوْنِہِمْ﴾ (السبا: ۴۱) ’’پاک ہے تو، تو ہمارا کارساز ہے نہ کہ وہ۔‘‘ یہ دراصل وہ جواب ہے جو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سوال پر فرشتے عرض کریں گے۔ مذکورہ ارشاد الٰہی کی روشنی میں نظام الدین اولیاء کے ’’مرد بزرگ اور راسخ الاعتقاد‘‘ نے مصیبت کی گھڑی میں اللہ کے سوا اپنے پیر کی دہائی دے کر شرک کا ارتکاب کیا تھا، اسی طرح اس کے اس گندے فعل کو اس کی نظروں میں خوشنما بنانے اور شرک میں راسخ الاعتقاد بنانے کی غرض سے وہاں شیطان پہنچ گیا تھا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو گمراہوں کو گمراہی میں ثابت قدم بنانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کا اختیار دے رکھا ہے: ﴿اِنَّ عَبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْہِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْغٰوِیْنَo﴾ (الحجر: ۴۲) درحقیقت میرے بندے تو ان پر تجھے کوئی قدرت نہیں ، سوائے گمراہوں سے تعلق رکھنے والے اس شخص کے جو تیری پیروی کرے۔‘‘ اللہ کے اذن سے وہاں کوئی فرشتہ بھی نہیں گیا تھا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کو صرف اپنے رسولوں اور ان کے پیرو صالح لوگوں کی مدد اور تائید کے لیے بھیجتا ہے، جیسا کہ اس نے غار ثور میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفیق سفر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی، اپنے غیر مرئی فرشتوں کو بھیج کر کفار کی رسائی سے حفاظت فرمائی۔ (التوبۃ: ۴۰) غزوۂ بدر میں فرشتوں سے مسلمانوں کی مدد فرمائی۔ (الانفال: ۹) اور غزوہ احزاب میں کفار کو شدید ہوا اور غیر مرئی فوج -فرشتے- بھیج کر پسپا فرمایا۔ (الاحزاب: ۹) کرامات الاولیا حق ہیں ، مگر…: اولیاء اللہ کی وہ کرامتیں حق ہیں جو صحیح سندوں سے ثابت ہیں ، لیکن قرآن کے مطابق اولیاء کے مومن و متقی ہونے