کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 517
الوہیت اور کائنات کے انتظام و انصرام میں بھی آپ کا کوئی حصہ ہے۔ اس کے علاوہ قرآن و حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت، عبدیت اور نفع و ضررر کے مالک نہ ہونے کو اتنی تفصیل اور تاکید کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے کہ الوہیت و ربوبیت کی کسی بھی صفت سے آپ کے موصوف ہونے کا خیال کسی ایسے ہی دل میں پیدا ہو سکتا ہے جس میں توحید کی روشنی کبھی داخل ہی نہیں ہوئی ہے اور اگر داخل ہوئی ہے تو وہ وحدۃ الوجود کے عقیدہ کی تاریکی ہے اس توحید کی روشنی نہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء اور رسولوں کی بعثت کا مقصد اویس فرمایا ہے: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِo﴾ (الانبیاء: ۲۵) ’’اور تم سے پہلے ہم نے کوئی بھی رسول نہیں بھیجا، مگر اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ درحقیقت میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری ہی عبادت کرو۔‘‘ اب اگر سید ولد آدم، خیر البشر اور افضل الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال تھا کہ آپ ’’محض‘‘ اللہ کے بندے اور رسول تھے اور الوہیت اور ربوبیت میں آپ کا کوئی حصہ نہیں تھا تو یہ نام نہاد پیر کہاں سے اللہ کے شریک بن گئے کہ پیر رومی نے یہ فرما دیا کہ: ہر کہ پیر و ذات را یک جاندید نے مریدد نے مریدد نے مرید ’’جو کوئی پیر اور ذات الٰہی کو ایک مقام پر نہ دیکھے وہ مرید نہیں ، مرید نہیں ، مرید نہیں ہے۔‘‘ اس مشرکانہ شعر میں مرید کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ وہ اپنے پیر کو اس نگاہ سے دیکھے کہ میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں ، اگر وہ ایسا نہ کرے تو مرید نہیں ۔ اسی وجہ سے صوفیا کے من گھڑت ’’اولیاء اللہ‘‘ کے مناقب کی کتابوں میں ان کی جو کرامتیں بیان کی گئی ہیں ان میں ان کے واقعہ نگاروں نے ان کو ان تمام صفات سے موصوف کیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں مثال کے طور پر، تخلیق، رزق رسانی، زندگی دینا، موت دینا، آسمانوں اور زمین کے خزانوں کا مالک ہونا، غیب کا علم رکھنا، امور کائنات میں تصرف کرنا، مستحق عبادت ہونا، بندوں کے آفات و مصائب کو دور کرنا، اولاد دینا، بیماریوں سے شفا دینا، یہ اور اس طرح کی وہ تمام صفات جو قرآن پاک کے مطابق اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں ، ان سے بلا استثنا صوفیا کے اولیا کو موصوف قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح صوفیا نے صراحۃً اور اشارۃً لوگوں کو اپنے خود ساختہ معبودوں -اولیاء- کی عبادت کی دعوت دی ہے، مثلاً: