کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 491
کہے تھے: ما وحَّدَ الواحَد من واحد إذ کل من وحَّدہ جَاحِد توحید من ینطق عن نعتہ عاریۃ أبطلہا الواحد توحیدہ إیاہ توحیدہ و نعت من ینعتہ لاحد ’’واحد کی توحید اللہ کے سوا کسی نے بیان ہی نہیں کی ہے، کیونک جس نے بھی اس کی توحید بیان کی ہے وہ اس کے حق کا انکاری ہے۔ اس شخص کی توحید جو اس کا وصف بیان کرتا ہے ’’عاریت‘‘ ہے جس کو ’’واحد‘‘ نے کالعدم کر دیا ہے۔اللہ کی توحید وہی ہے جو اس نے خود بیان کی ہے اور جو اس کی توحید کا وصف بیان کرتا ہے تو یہ وصف ’’الحاد‘‘ ہے۔‘‘[1] حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے ہروی کی عبارت کے ہر ہر فقرے کو واضح کر کے اس کے مَا لَہٗ وَ مَا عَلَیْہِ کو بیان کر دیا ہے ان کی یہ بحث بڑے سائز کے کوئی ۱۲ صفحات پر محیط ہے جس کا مکمل ترجمہ اس سے بھی زیادہ طویل ہو گا، لہٰذا طوالت سے بچنے کے لیے میں اس قیمتی بحث کا ایسا خلاصہ پیش کر دینا چاہتا ہوں جس سے ہروی کے دعووں کو سمجھنے اور ان کے بارے میں اسلامی نقطۂ نظر معلوم کرنے میں کوئی دقت نہ ہو، فرماتے ہیں : ’’اللہ کے منتخب اور برگزیدہ بندے انبیاء تھے، جن سے افضل اللہ کے رسول تھے، اور رسولوں میں سب سے افضل ’’اولوالعزم‘‘ تھے اور ان میں افضل ترین ابراہیم خلیل اللہ اور محمد خلیل اللہ علیہما السلام تھے اور اللہ نے ان کے باطن کو جس توحید کی جھلک دکھائی تھی وہ بندوں کے علم و عرفان میں آنے والی کامل ترین اور صحیح ترین توحید تھی، اس کے سوا توحید کے باب میں جو کچھ بھی ہے وہ سب ’’بڑ‘‘ دعویٰ اور وسوسہ ہے۔ ہمارا اس بات پر ایمان ہے کہ ان تمام نبیوں اور رسولوں نے اس توحید کو اچھی طرح اور کھول کھول کر بیان کر دیا ہے اور اس کے ہر ہر پہلو کو بالکل واضح کر دیا ہے، کیونکہ یہی ان کی بعثت کا اصل اور بنیادی مقصد تھا، ایسی صورت میں یہ دعویٰ کسی طرح درست اور قابل قبول ہو سکتا ہے کہ اللہ کی مخلوق میں اس کے یہ برگزیدہ اور منتخب بندے، جو سب سے زیادہ علم و معرفت رکھتے تھے اور سب سے زیادہ قوت بیان کے مالک تھے اس توحید کے بیان سے عاجز اور گونگے تھے جس کی معرفت اللہ نے ان کو بخشی تھی اور لوگوں کو اس کی دعوت دینے کا ان کو مکلف بنایا تھا۔ یہ کون سی توحید ہے جس کو پھیلانے سے انبیاء اور رسول عاجز تھے، بلکہ ان کو اس کے بیان تک سے روک دیا گیا تھا، جبکہ قرآن یہ صراحت کرتا ہے کہ انہوں نے بلااستثنا یہ توحید بیان بھی کی اور اس کی دعوت بھی دی: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الانبیاء: ۲۵)
[1] ص: ۱۱۲-۱۱۳