کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 489
کرنے والے حروف: باء، لام، ان اور کے وغیرہ استعمال کیے ہیں : بادلوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَاَنْزَلْنَا بِہِ الْمَآئَ فَاَخْرَجْنَا بِہٖ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ﴾ (الاعراف: ۵۷) ’’تو ہم اس سے پانی نازل کرتے ہیں ، پھر اس کے ذریعہ ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں ۔‘‘ ﴿وَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآئِ مِنْ مَّآئٍ فَاَحْیَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا﴾ (البقرۃ: ۱۶۴) ’’اور اللہ نے آسمان سے جو پانی اتارا اور اس کے ذریعہ زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد زندہ کر دیا۔‘‘ ﴿ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْکُمْ وَ اَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِo﴾ (آل عمران:۱۸۲) ’’یہ اس وجہ سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ بندوں کے لیے بالکل ظالم نہیں ہے۔‘‘ ﴿کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ بِاِذْنِ رَبِّہِمْ﴾ (ابراہیم: ۱) ’’ایک کتاب ہے جو ہم نے تیری طرف نازل کی ہے تاکہ تو لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے۔‘‘ ﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًاo وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ﴾ (الطلاق: ۲-۳) ’’اور جو اللہ کی ناراضی سے بچے گا اس کے لیے وہ بچنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا اور اس کو ایسی جگہ سے روزی دے گا جس کا اسے گمان بھی نہیں ہو گا۔‘‘ ﴿وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَo﴾ (المومن: ۶۰) ’’اور تمہارے رب نے فرمایا مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا درحقیقت جو لوگ بڑائی میں میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘ ان آیتوں سے جہاں اسباب و ذرائع کا اثبات ہوتا ہے وہیں ان سے اسباب و ذرائع پر عمل کی تاکید بھی ہوتی ہے۔‘‘ صحیح مسلک: اسباب و ذرائع کے باب میں قرآن و حدیث سے جس مسلک کا ثبوت ملتا ہے صرف وہی مسلک صحیح ہے اور وہ مسلک یہ ہے: ۱۔ اگر اسباب پر عمل کرنے والا ان پر مکمل اعتماد کر لے اور ان کو اختیار کرنے سے اس کو قرار آ جائے اور اطمینان قلب حاصل ہو جائے اور یہ سمجھ بیٹھے کہ یہ اسباب بذات خود اس کے مقصود کو بروئے کار لا سکتے ہیں ؛ اس طرح وہ اسباب