کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 482
کہ فضائل اعمال کے مصنف، اس جماعت تبلیغ سے وابستہ لوگ اور اس میں جن بزرگوں کے واقعات بیان کیے گئے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی توحید سے واقف نہیں تھا، اور نہ ہے۔ جماعت صوفیا کے امام جُنید بغدادی جن کا لقب ’’سید الطائفہ‘‘ تھا جب ان سے پوچھا گیا کہ توحید کیا ہے؟ تو جواب دیا: ((ہو إفراد القدیم عن المحدث)) ’’قدیم کو حادث سے بالکل علیحدہ کر دینے کا نام توحید ہے۔‘‘[1] امام ابن القیم تحریر فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کو حادث ہونے سے پاک قرار دینا حق تو ہے، لیکن اس سے نہ اسلام حاصل ہوتا ہے اور نہ ایمان، یہ نہ تو کسی کو انبیاء کی شریعتوں میں داخل کرتا ہے اور نہ اہلِ کفر کے طریقوں سے نکالتا ہے۔‘‘ توحید کا مسئلہ جس پہلے شخص نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے وہ ابو اسماعیل عبداللہ انصاری ہروی ہیں اور ان کی کتاب کا نام ’’منازل السائرین‘‘ ہے جس میں انہوں نے توحید کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: ((التوحید تنزیہ اللہ عز و جل عن الحدث)) [2] ’’حادث ہونے سے اللہ عز و جل کو پاک کرنا توحید ہے۔‘‘ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’مدارج السالکین‘‘ میں ہروی کی اس تعریف پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : ’’یہ تعریف اس توحید پر دلالت نہیں کرتی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو بھیجا اور جس کے ساتھ اپنی کتابیں نازل کیں ، اس توحید سے بندہ نہ آگ سے نجات حاصل کر سکتا ہے، نہ اس کے ذریعہ جنت میں داخل ہو سکتا ہے اور نہ شرک کے دائرہ سے باہر نکل سکتا ہے، اللہ کو حادث ہونے سے پاک قرار دینا تمام فرقوں میں قدر مشترک ہے جو بھی خالق سبحانہ کے وجود کا اقراری ہے وہ اس توحید کو مانتا ہے، بت پرست، مجوسی، نصاریٰ، یہود اور مشرکین اپنے طریقوں اور ملتوں میں اختلاف کے باوجود اللہ کو حادث ہونے سے پاک اور منزہ مانتے ہیں اور اس کے ’’قدیم‘‘ ہونے کے بھی قائل ہیں ، حتیٰ کہ سب سے بڑے مشرک اور کفر و الحاد میں سب پر برتری رکھنے والے ’’وحدۃ الوجود‘‘ کے مدعی بھی یہ کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ وجود مطلق ہے، قدیم اور ازلی ہے، حادث ہونے سے منزہ اور پاک ہے اور عدم سے وجود میں آنے والے اس کے وجود سے اپنا لباسِ وجود زیب تن کرتے ہیں اور اسے پہنتے اور نکالتے ہیں ۔‘‘[3] اس کے بعد ہروی نے اپنے خاص صوفیانہ اسلوب میں اور نہایت نپے تلے الفاظ میں توحید بیان کی ہے، پہلے انہوں نے توحید کو تین قسموں میں تقسیم کیا ہے، پھر ان میں سے ہر ایک کی تعریف کی ہے، ان کی بیان کردہ توحید کی تینوں قسمیں حسب ذیل ہیں :
[1] مدارج السالکین: ۳/۳۴۶۔ [2] ص: ۱۱۰ [3] مدارج السالکین: ۳/۳۴۵-۳۴۶