کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 480
نمونۂ عمل صرف سیرت پاک ہے: ارشاد الٰہی ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًاo﴾ (الاحزاب: ۲۱) ’’درحقیقت اللہ کے رسول کے اندر تم لوگوں کے لیے بہترین نمونہ موجود ہے، اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت کا امیدوار ہو اور اللہ کو بہت یاد رکھتا ہو۔‘‘ یہ آیت مبارکہ کسی تفسیر کی محتاج نہیں ہے اس کے الفاظ اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہیں ، یعنی جو مومن بندہ دوسری زندگی میں اللہ کی رضا اور خوشنودی اور اس زندگی میں فلاح و کامرانی کا امیدوار ہے اور جس کا دل اللہ کی یاد سے معمور رہتا ہو وہ ہر چیز میں اللہ کے رسول کو اپنے لیے نمونۂ عمل بنا لے۔ سنت سے اعراض کرنے والے کا آپ سے کوئی تعلق نہیں : انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : ((جاء ثلاثۃ رہط إلی بیوت اَزواج النبی صلي اللّٰه عليه وسلم یسألون عن عبادۃ النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ، فلما أخبروا، کاَنہم تقالوہا، فقالوا: أین نحن من النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ قد غُفِرَ لہ ما تقدم من ذنبہ و ما تأخر۔ قال أحدہم: اَما أنا فإنی أصلی اللیل ابدًا، و قال آخر: أنا اَصوم الدہر و لا أفطر، و قال آخر: أنا أعتزل النساء فلا اَتزوج أبدا، فجاء رسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم فقال: اَنتم الذین قلتم کذا و کذا؟ أما و اللّٰہ إنی لأخشاکم للّٰہ و أتقاکم لہ، لکنی أصوم و أفطر، و أصلی و أرقد و أتزوج النساء، فمن رغب عن سنتی فلیس منی۔))[1] ’’تین افراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا حال معلوم کرنے کی غرض سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے گھروں کو آئے اور جب ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کی خبر دی گئی تو ایسا لگا گویا انہوں نے اسے کم سمجھا، اور کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہماری کیا نسبت؟ آپ کے تو اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں ؛ ان میں سے ایک نے کہا: میں تو پوری رات نماز پڑھوں گا، دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، کبھی بلا روزہ نہ رہوں گا، تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے الگ تھلگ رہوں گا اور کبھی شادی نہ کروں گا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: کیا تمہی لوگوں نے ایسا اور ایسا کہا ہے؟ غور سے سن لو، اللہ کی قسم میں تم میں سب سے زیادہ للہ سے ڈرنے والا اور اس کی ناراضی سے بچنے والا ہوں ، پھر بھی میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور نہیں بھی رکھتا، نماز بھی
[1] بخاری: ۵۰۶۳، مسلم: ۱۴۰۱