کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 473
’’علامہ مولانا محمد ادریس کاندھلوی کی شرح مشکوٰۃ کی مانند کوئی شرح روئے زمین پر موجود نہیں ہے۔‘‘[1] یہی محدث کاندھلوی انسان کامل کی صفات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’آدمی جب کامل ہوتا ہے جب اس میں تین صفتیں موجود ہوں ؛ اس کا علم فقہاء جیسا ہو، عبادت اولیاء جیسی ہو اور اس کے اعتقادات متکلمین جیسے ہوں۔‘‘ [2] فقہاء سے موصوف کی مراد فقہائے احناف ہیں ، کیونکہ احناف دوسرے مسلکوں کے علماء کو فقیہ نہیں مانتے، بلکہ یہ ان کے ائمہ کو بھی فقیہ نہیں مانتے۔ پھر تفقہ فی الدین تو مطلوب ہے، لیکن روایتی فقہاء کو اس سے موصوف مان کر ان کے علم کی تمنا کرنا اس لیے درست نہیں ہے کہ ان کو جو علم حاصل رہا ہے وہ کتاب و سنت کا علم نہیں ، بلکہ ان کے مسلک کے فقہی مسائل کا علم تھا جو ’’تقلید محض‘‘ ہے اور تقلید علم نہیں ہے اور مقلد عالم نہیں ’’إمعہ‘‘ طفیلی ہے۔ اولیاء سے شیخ کاندھلوی کی مراد صوفیا ہیں ، کیونکہ اہل تصوف کے نزدیک کوئی غیر صوفی ’’ولی‘‘ نہیں ہو سکتا، اور صوفیا کی جو عبادتیں ثابت ہیں وہ بھی اپنی مبالغہ آمیزی اور اضافی ملاوٹوں کی وجہ سے سنت نہیں رہیں میرے اس دعوے کی دلیل تصوف کی کتابوں میں مذکور خاص طور پر فضائل اعمال میں بیان کردہ صوفیا کی عبادتیں ہیں ۔ شیخ کاندھلوی نے متکلمین کے عقائد رکھنے والے کو انسان کامل کہہ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان کے نام کے ساتھ ’’محدث‘‘ کا لقب بے جوڑ ہے، کیونکہ متکلمین کے عقائد اہل سنت و جماعت کے عقائد نہیں ہیں ، بلکہ ان کے ائمہ: امام ابوحنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد رحہم اللہ کے عقائد بھی نہیں ہیں اس طرح عقائد میں متکلمین سے اپنا رشتہ جوڑ کر انہوں نے اپنے ائمہ سے اپنا ناتا توڑ لیا ہے۔ یہاں میں قارئین کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ امام طحاوی حنفی رحمہ اللہ نے عقیدہ پر جو مختصر، مگر جامع کتاب لکھی ہے اور جو ’’عقیدۂ طحاویہ‘‘ کے نام سے معروف ہے اس کے شروع میں انہوں نے یہ تصریح کر دی ہے کہ اس میں انہوں نے جو عقائد بیان کیے ہیں وہ امام ابوحنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد کے عقائد ہیں ، اور یہی اہل سنت و جماعت کے عقائد بھی ہیں ، جن کے حقیقی نمائندے محدثین تھے اور ہیں اور ان عقائد میں سے کوئی بھی عقیدہ اہل کلام کا عقیدہ نہیں ہے۔ یہ کتاب علامہ ابن ابی العز حنفی کی شرح کے ساتھ اور شرح کے بغیر ہر جگہ دستیاب ہے۔ جس کو پڑھ کر قارئین میری ان باتوں کی تاکید کر سکتے ہیں اس سے صوفیا کی بدعقیدگی بھی معلوم ہو جائے گی۔ یہاں جو بات قابل غور ہے وہ یہ کہ خلیل احمد اور ادریس کاندھلوی نے محدث کا لقب رکھتے ہوئے بھی عقائد میں اپنا انتساب محدثین کی طرف نہیں کیا ہے، جبکہ محدثین ہی صحتِ عقیدہ، استقامت علی الحق، راست گوئی اور اتباع سنت میں اہل سنت و جماعت کے حقیقی ترجمان تھے۔
[1] اکابر علماء دیوبند، ص: ۲۱۹ [2] ص: ۲۸۶