کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 467
اب اگر کوئی یہ کہے کہ زمانے کے حالات بدل جانے کی وجہ سے اللہ سے غفلت بہت بڑھ گئی ہے اور برائیاں اور بے حیائیاں عام ہو گئیں ہیں اور اللہ و رسول نے جو نمازیں پڑھنے کا حکم دیا ہے یا بطور نوافل جن کی اجازت دی ہے وہ کافی نہیں رہیں لہٰذا کچھ نئی نمازیں ایجاد کر لینا اور ان کے لیے نئی ہیئتیں مقرر کر لینا بدعت نہیں ، خاص طور پر علاج اور تدبیر کے طور پر تو اس کی یہ بات اس کے منہ پر مار دی جائے گی اور اس شریعت سازی کے نتیجے میں اس کو اسلام سے خارج کر دیا جائے گا، کیونکہ ایسا شخص دین کی تکمیل کے اعلان الٰہی کا منکر ہے۔ ویسے یہ صرف مفروضہ نہیں ہے، بلکہ صوفیا نے بہت سی نمازیں ایجاد کر بھی لی ہیں ۔ [1] ایک سوال: اگر رائپوری نے دین کا علم نہ رکھنے کی وجہ سے یہ ساری بکواس کی بھی تھی تو مولانا منظور نعمانی کو کیا ہو گیا تھا کہ ان کی اصلاح کرنے اور ان کو صحیح بات سمجھانے اور بتانے کے بجائے ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے یہ فرمایا دیا: ’’نہیں ، دین میں اضافہ جب ہوتا، جبکہ مقصود اور امر شرعی بنا کر کیا جاتا، لیکن اگر کسی دینی مقصد کے حاصل کرنے کے لیے قدیمی طریقے ناکافی ہو جانے کی وجہ سے کوئی نیا جائز طریقہ اختیار کر لیا جائے تو اس کو دین میں ’’اضافہ‘‘ نہیں کہا جائے گا اور نہ وہ بدعت ہو گا۔‘‘ کیا اس زہر آلود عبارت میں ’’قدیمی طریقے ناکافی ہو جانے کی وجہ سے‘‘ کے فقرے کی زد براہ راست اللہ و رسول یا کتاب و سنت پر نہیں پڑتی؟ اور کیا اللہ و رسول کے بتائے ہوئے طریقے کو قدیمی اور ناکافی طریقہ قرار دینے والا مسلمان ہے عالم دین ہونا تو دور کی بات ہے اور کیا اللہ و رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مقابلے میں کوئی طریقہ جائز بھی ہو سکتا ہے؟!! مشائخ کون ہیں ؟ تصوف کی کتابوں میں جن لوگوں کا ذکر مشائخ کہہ کر کیا جاتا ہے وہ کون ہیں ، ان کی صفات کیا ہیں اور کیا ان کو بھی شریعت سازی کا اختیار حاصل ہے؟ اگر اس کا جواب اثابت میں ہے تو قرآن پاک کی کس آیت، یا کس حدیث میں ان کا ذکر آیا ہے؟ اور اگر جواب نفی میں ہے اور یہی حق ہے تو پھر ان کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیوں کیا جاتا ہے؟ اور ان کو یہ حق کیوں دیا جاتا ہے کہ وہ نئے نئے اذکار ایجاد کریں اور ان کو وسائل و ذرائع کا نام دے کر ضروری قرار دیں ۔ صوفیا اہل سنت و جماعت نہیں ہیں : پہلي دلیل:…صوفیا کے اہل سنت و جماعت نہ ہونے کی پہلی دلیل یہ ہے کہ حدیث سے تعلق کے حوالہ سے ان کا طرز عمل اہل سنت و جماعت، محدثین اور متقدمین فقہاء کے طرز عمل سے مختلف ہے۔ ان کے نزدیک کتاب و سنت
[1] روشنی ، ص: ۱۲۲۔ ۱۸۱