کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 448
۲۔ دوسری حدیث: ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : ((صلی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فی خوف الظہر، فصف بعضہم خلفہ و بعضہم بإزاء العدو، فصلی بہم رکعتین، ثم سلم، فانطلق الذین صلوا معہ فوقفوا موقف اصحابہم ثم جاء اولئک فصلوا خلفہ فصلی بہم رکعتین، ثم سلم، فکانت لرسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم اربعا، و لاصحابہ رکعتین رکعتین)) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز خوف پڑھی، تو بعض صحابہ آپ کے پیچھے صف آرا ہو گئے اور بعض دشمن کے مقابلے میں ڈٹے رہے، آپ نے ان کو دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر سلام پھیر دیا اور جن لوگوں نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی تھی چلے گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ پوزیشن سنبھال لی، پھر وہ لوگ آئے اور آپ کے پیچھے صف بستہ ہو گئے اور آپ نے ان کو دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا، تو یہ نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چار رکعتیں ہوئی اور آپ کے اصحاب کے لیے دو دو رکعتیں ۔‘‘ سوال: … دو سلاموں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو چار رکعتیں ادا کی تھیں ، وہ چاروں آپ کے حق میں فرض تھیں ؟ یا دو رکعتیں تو فرض تھیں اور دو رکعتیں نفل؟ ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًاo﴾ (الاحزاب: ۲۱) ’’درحقیقت تمہارے لیے اللہ کے رسول کے (قول و فعل) میں بہترین نمونہ ہے، اس کے لیے جو اللہ کی (رضا) اور یوم آخر کی (کامیابی) کا امیدوار ہے اور اللہ کو بہت یاد کرتا ہے۔‘‘ ۳۔ تیسری حدیث: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ((ان معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کان یصلی مع النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ثم یأتی قومہ فیصلی بہم الصلاۃ، فقرأ بہم البقرۃ، قال: فتجوز رجل فصلی صلاۃ خفیفۃ فبلغ ذلک معاذا، فقال: انہ منافق، فبلغ ذلک الرجل، فأتی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فقال: یا رسول اللہ! انا قوم نعمل بایدینا و نسقی بنواضحنا، و ان معاذا صلی بنا البارحۃ، فقرأ البقرۃ، فتجوزت، فزعم انی منافق، فقال النبی صلي اللّٰه عليه وسلم : یا معاذ، افتان انت؟ -ثلاثا- اقرأ:
[1] ابو داود: ۱۲۴۸، نسائی: ۱۵۵۲، مسند: ۲۰۴۰۸، ۲۰۴۹۷