کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 447
نماز میں عورتوں کے تمام لوگوں کے پیچھے ہونے پر بصراحت دلالت کرنے والی حدیثیں مسند امام احمد، مسلم اور سنن اربع میں موجود ہیں ۔[1] نابالغ لڑکے کی امامت کے عدم جواز کی دلیل میں صاحب ہدایہ نے جو دلیل دی ہے وہ دلیل نہیں دعویٰ ہے اس لیے خود محتاج دلیل ہے، فرماتے ہیں : ((اما الصبی فلانہ متنفل فلا یجوز اقتداء المفترض بہ)) ’’رہا نابالغ لڑکا تو چونکہ وہ جو نماز ادا کرتا ہے وہ اس کے حق میں نفل ہوتی ہے اس لیے فرض ادا کرنے والے کا اس کی اقتدا میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ۔‘‘ یہ بات تو درست ہے کہ نابالغ بچہ مکلف نہیں ہے، لہٰذا اس کی نماز اس کے حق میں فرض نہیں ، نفل ہے، لیکن قرآن و حدیث کی کس نص میں یہ آیا ہے کہ فرض ادا کرنے والا نفل نماز پڑھنے والے کی اقتدا نہیں کر سکتا، بلکہ صحیح ترین احادیث سے یہ ثابت ہے کہ فرض پڑھنے والا نفل پڑھنے والے کی اقتدا کر سکتا ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی ثابت ہے، چنانچہ صحیح احادیث میں نماز خوف کی جو متعدد صورتیں بیان ہوئی ہیں ان میں سے ایک صورت یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجاہدین کی ایک جماعت کو نماز خوف کی دو رکعتیں پڑھاتے جو آپ کی اور اس جماعت کی فرض نماز ہوتی اور جب مجاہدین کی یہ جماعت واپس جا کر دشمن کے مقابلے میں اپنی پوزیشن سنبھال لیتی تو دوسری جماعت آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں دو رکعتیں ادا کرتی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز ہوتی اور صحابہ کی فرض۔ ۱۔ پہلی حدیث: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہتے ہیں : ((کنا مع النبی صلي اللّٰه عليه وسلم بذات الرقاع … و اقیمت الصلاۃ، فصلی بطائفۃ رکعتین، ثم تأخروا، و صلی بالطائفۃ الأخری رکعتین، و کان للنبی صلي اللّٰه عليه وسلم اربع و للقوم رکعتان)) [2] ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذات الرقاع میں تھے … اور نماز قائم کی گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر وہ پیچھے ہٹ گئے اور آپ نے دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ نماز چار رکعتیں تھیں اور لوگوں کے لیے دو دو رکعتیں ۔‘‘
[1] ۷۳۶۲، ۸۴۸۶، ۸۷۹۸، ۱۰۲۹۰، ۱۰۹۹۴، ۱۱۱۲۱، ۱۴۵۵۱، ۱۵۱۶، مسلم: ۴۴۰، ابو داود: ۶۷۸، ترمذی: ۲۲۴، نسائی: ۸۲۱، ابن ماجہ: ۱۰۰۰ [2] بخاری: ۴۱۳۶، مسلم ۸۴۳-۳۱۱-۳۱۲، مسند احمد: ۱۴۹۲۸، ۱۴۹۲۹، ۱۵۱۹۰