کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 439
حافظ ابن حجر نے لسان المیزان میں اس عمر بن یزید کو ’’ازدی مدائنی‘‘ لکھا ہے اور ابن عدی کے حوالہ سے ’’منکر الحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔[1] ۲۔ دوسرا راوی سلام بن سلیمان ہے، جس کے بارے میں امام ذہبی نے المیزان میں امام ابن عدی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ’’منکر الحدیث‘‘ تھا اور اس کی بیشتر روایات میں اس کا کوئی متابع نہیں ہے۔ [2] ۳۔ تیسرا راوی حسین بن نصر ہے، جو مجہول ہے۔[3] ۳۔ تیسری حدیث وہی پہلی حدیث ہے، جس میں ’’خیارکم‘‘ کی جگہ ’’علماؤ کم‘‘ آیا ہے، اس کی روایت اسماعیل بن ابان وراق نے کی ہے: ہم کو یحییٰ بن یعلی اسلمی نے قاسم شیبانی سے، انہوں نے ابوامامہ سے مرفوعاً روایت کرتے ہوئے خبر دی‘‘ اس سند میں عبداللہ بن موسی کے بجائے قاسم شیبانی ہے، یہ اسلمی کی کارستانی ہے اور اسلمی ضعیف تھا، جیسا کہ اوپر گزرا، اور یہ قاسم شیبانی مضطرب الحدیث تھا۔[4] کیا یہ حد درجہ ضعیف اور منکر روایتیں ’’ہدایہ‘‘ کی نقل کردہ بے اصل حدیث: ’’من صلی خلف عالم تقی فکانما صلی خلف بنی‘‘ کی دلیل بن سکتی ہیں ؟ ملا علی قاری کو یہ بات معلوم رہی ہو گی کہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول یا فعل یا تقریر کو کہتے ہیں اور جس قول، فعل اور تقریر کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہ ہو، بلکہ جو کتب حدیث میں مذکور ہی نہ ہو اس کے معنیٰ کو صحیح قرار دینا غیر حدیث کو بھی شرعی ماخذ قرار دینا ہے جس کی سنگینی محتاج بیان نہیں ہے۔ مگر برا ہو اندھی تقلید کا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی ’’شارع‘‘ بنا سکتی ہے، بلکہ عملاً بنا دیا ہے۔ امامت کے مزید من گھڑت اوصاف: فقہائے احناف کی کتابیں اس امر پر دلیل قاطع ہیں کہ شرعی احکام صرف کتاب و سنت میں نہیں ہیں ، بلکہ ان فقہی کتابوں میں بھی ہیں اور اللہ و رسول کی طرح یہ فقہاء بھی اپنے ذوق اور اجتہاد سے شرعی احکام بیان کرنے کے مجاز ہیں اور جس طرح ان کو یہ حق حاصل ہے کہ کتاب و سنت کے بیان کردہ احکام میں اپنی طرف سے اضافے کریں اسی طرح ان کو یہ حق بھی حاصل ہے کہ جس چیز کو اللہ و رسول نے جائز قرار دیا ہے اس کو ناجائز اور جس کو ناجائز قرار دیا ہے اس کو جائز قرار دیں ۔ اوپر ایسی چند صحیح ترین حدیثیں نقل کر دی گئی ہیں جن میں نماز کے امام کے اوصاف ترتیب وار بیان کر دیے گے جن کے سرفہرست قرآن کے زیادہ اجزا کا حفظ ہے دوسرا وصف سنت کا زیادہ علم ہے اور تیسرا وصف عمر میں سب سے بڑا
[1] ص ۳۹۰ج ۴ ترجمہ: ۱۸۲۵ [2] ص ۲۵۵ ج ۳، ترجمہ: ۳۳۴۹۔ الکامل ،ص ۳۲۸ ج ۲ ترجمہ :۴۰ [3] الضعیفہ: ۴/ ۳۰۳۔ [4] الجرح والتعدیل ترجمہ: ۱۲۲۰۳۔