کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 433
سنت کے علم، ہجرت میں اقدمیت اور سبقت الی الاسلام میں برابر ہوں ۔ مذکورہ وضاحت کی روشنی میں ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے امامت کے حق کی چار صورتوں کے بجائے بالترتیب تین صورتیں بنتی ہیں :(۱) قرآن پاک کے زیادہ اجزاء یا سورتوں کا حافظ (۲)سنت کا سب سے زیادہ علم رکھنے والا۔ (۳)عمر میں سب سے بڑا۔ ۳۔ زیر بحث حدیث میں سب سے پہلے ہجرت کرنے والے، یا اقدم ہجرۃ کو تیسرے درجے پر رکھا گیا ہے تو یہ فضیلت، حدیث ’’لا ھجرۃ بعد الفتح‘‘[1] سے پہلے تھی، موجودہ وقت میں ہجرت یا ترک وطن اختیاری نہیں ہے، بلکہ ناممکن ہے، البتہ عمر میں بڑائی کی فضیلت قائم ہے۔ دوسری حدیث: مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : ((اتینا رسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم ونحن شببۃ متقاربون، فاقمنا عندہ عشرین لیلۃ، وکان رسول اللہ صلي اللّٰه عليه وسلم رحیما رقیقا، فظن انا قد اشتقنا اھلنا، فسالنا عن من ترکنا من اھلنا، فاخبرناہ، فقال: ارجعوا الی اھلیکم، فاقیموا فیھم، وعلموھم، ومروھم، فاذا حضرت الصلوۃ فلیوذن لکم احدکم، ثم لیومکم اکبرکم)) [2] ’’ہم چند ہم سن جوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے پاس بیس راتیں قیام کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے حد مہربان اور حد درجہ نرم دل تھے آپ کو خیال ہوا کہ ہم اپنی بیویوں کے مشتاق ہوگئے ہیں اور آپ نے ہم سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھا بھی جن کو اپنے اہل خانہ کی صورت میں ہم چھوڑ آئے تھے، ہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جاؤ، ان کے پاس قیام کرو، ان کو تعلیم دو اور فرائض ادا کرنے کا حکم دو، اور جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک تمہارے لیے اذان دے، پھر تم میں سب سے بڑی عمر والا تمہاری امامت کرے۔‘‘ تیسری حدیث: ((کنا بماء مَمَرَّ الناس، وکان یمربنا الرکبان، فنسالھم: ما للناس؟ ما للناس؟ ما ھذا الرجل؟ فیقولون: یزعُم ان اللہ أرسلہ، أوحی إلیہ، أو اوحی اللہ بکذا، فکنت أحفظ ذلک الکلام، وکانما یقر فی صدری، وکانت العرب تلوّم باسلامھم الفتح، فیقولون: اترکوہ وقومہ، فانہ ان ظھر علیھم فھو نبی صادق، فلما کانت
[1] بخاری: ۲۷۸۳، ۳۰۷۸۔ مسلم: ۱۲۵۳ [2] مسلم: ۶۷۴