کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 430
یہ حدیث صحیح ہے جس کی تصحیح یحییٰ بن معین، ابوعوانہ دضاح یشکری، محمد بن اسحاق بن خزیمہ، ابو حاتم محمد بن حبان، ابوعبداللہ حاکم اور ابوبکر احمد بن حسین بیہقی وغیرہ نے کی ہے۔ عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج سے اس حدیث کے ثقفہ راویوں کی تعداد ۱۹ ہے، جن میں سفیان بن عیینہ، عبداللہ بن رجاء مزنی، مسلم بن خالد، عبدالمجید بن ابی رواد، سعید بن سالم، عبداللہ بن مبارک، سفیان ثوری، محمد بن عبداللہ انصاری، مومل بن اسماعیل اور حجاج بن محمد شامل ہیں ۔ صحیح حدیث سے غلط استدلال: صحیح مسلم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الایِّم احق بنفسھا من ولیھا، والبکر تستأذن فی نفسھا وإذنھا صُماتھا)) ’’شوہر آشنا عورت اپنے ولی سے زیادہ اپنے آپ کی حقدار ہے، اور باکرہ سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت طلب کی جائے گی اور اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔‘‘ [1] اس حدیث کا موضوع عورت کے نکاح کی صحت کے لیے ’’ولی کے ہونے یا نہ ہونے کا حکم بیان کرنا نہیں ہے، کیونکہ عورت کے لیے ولی کا ہونا، حدیث کے فقرہ: ’’ولیھا‘‘ سے عیاں ہے، جو محتاج بیان نہیں ہے اس حدیث کا موضوع دراصل یہ بیان کرنا ہے کہ عورت اپنا شریک حیات چننے کا مکمل اختیار رکھتی ہے، بایں معنی کہ اس کا ولی اپنی پسند سے اس کے لیے ایسا شریک حیات نہیں منتخب کر سکتا جس کو وہ ناپسند کرتی ہو، پھر اس حق انتخاب اور اختیار کے اعتبار سے عورتوں کو دو قسموں میں تقسیم کر دیا گیا ہے، شوہر آشنا اور باکرہ یا شوہر نہ آشنا۔ شوہر آشنا کے لیے ایم یا ثیب کی تعبیر اختیار کی گئی ہے اور فرمایا گیا ہے کہ ایسی عورت جو ازدواجی تجربہ سے گزر چکی ہے، اپنا شریک حیات اختیار کرنے کا حق اپنے ولی سے زیادہ رکھتی ہے، یعنی اس کا ولی ہونے کی حیثیت سے وہ اپنا حق تو رکھتا ہے، مگر یہ حق عقد نکاح کی تنفیذ تک محدود ہے یعنی وہ اس پر اپنی پسند کا شوہر تھوپنے کا مجاز نہیں ہے، یہ حق تو صرف عورت کو حاصل ہے۔ مناسب شوہر یا شریک حیات کے انتخاب کا یہ حق باکرہ یا شوہر نہ آشنا عورت کو بھی مکمل طور پر حاصل ہے، مگر اسلامی معاشرے کی روایات کے بموجب وہ اپنے اس حق کا برملا اظہار نہیں کر سکتی، لہٰذا اس کی مرضی معلوم کرنے پر اکتفا کیا گیا اور اس کی خاموشی کو اس کی رضا کی دلیل قرار دے دیا گیا۔ مذکورہ وضاحت کی روشنی میں یہ حدیث، ولی کے بغیر عورت کے نکاح کی صحت کی دلیل نہیں بن سکتی جس کی وجوہ
[1] مسلم: ۱۴۲۱