کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 421
کے مدلس ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
امام نسائی نے یہ حدیث سنن کبری میں اسی سند سے مرسل بھی روایت کی ہے اور مرسل روایت بھی ناقابل استدلال ہے۔ مزید یہ کہ یہ حدیث صحیح ترین حدیثوں کے خلاف بھی ہے۔[1]
۳۔ تیسری حدیث:
یہ حدیث عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کی سند امام طحاوی کی شرح معانی الآثار میں اس طرح آئی ہے: ہم سے ابراہیم بن مرزوق نے بیان کیا، کہا: ہم سے عثمان بن عمر نے، مسعودی -عبدالرحمن بن عبداللہ- سے اور انہوں نے قاسم بن عبدالرحمن سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے:
((لا قطع الا فی دینار او عشرۃ دراہم))
’’صرف ایک دینار یا دس درہم کی چوری کی صورت میں قطع ید کی سزا ہے۔‘‘ [2]
امام ترمذی فرماتے ہیں : یہ حدیث مرسل ہے، اس لیے کہ عبداللہ بن مسعود سے قاسم بن عبدالرحمن کا سماع ثابت نہیں ہے اور علی رضی اللہ عنہ سے بھی یہ مروی ہے کہ دس درہم سے کم کی چوری میں قطع ید کی سزا نہیں ہے۔ اس کی سند بھی متصل نہیں ہے۔ [3]
کوثری کا مسلک:
اوپر چوری کے جرم میں ’’قطع ید‘‘ کی سزا سے متعلق تین درہم اور اس سے زیادہ کی رقم یا مالیت کی چوری والی صحیح حدیثوں اور دس درہم اور اس کی مالیت والی ضعیف حدیثوں کی استنادی حیثیت مختصرا بیان کر دی گئی ہے جس کی روشنی میں یہ امر واضح ہو گیا ہے کہ تین درہم والی حدیثیں اپنے ثبوت اور دلالت دونوں اعتبار سے اس مسئلہ میں دلیل قاطع ہیں اور دس درہم والی تمام حدیثیں مرسل، منکر اور شاذ ہونے کی وجہ سے ناقابل التفات ہیں ۔ مگر جس طرح شریعت کے دوسرے احکام میں احناف حدیثوں کی صحت پر نہیں ، بلکہ امام ابوحنیفہ، ابو یوسف اور محمد کے اقوال، نقطہ ہائے نظر اور مسلک پر اعتماد کرتے ہیں ، اسی طرح اس مسئلہ میں بھی احناف نے صحیح حدیثوں کے مقابلے میں ان ضعیف حدیثوں کو اپنا ماخذ بنایا ہے جن میں چوری کے جرم میں قطع ید کی سزا دینے کے لیے کم سے کم دس درہم یا اس کی مالیت کی چیز کی چوری شرط قرار دی گئی ہے اس لیے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب قول یہی ہے کہ اگر مسروقہ مال دس درہم نقد یا اس کی مالیت رکھنے والی چیز سے عبارت ہے تو چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا ورنہ نہیں ۔
چنانچہ حافظ خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد میں [4] ابو عوانہ وضاح بن عبداللہ کے حوالہ سے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں :
[1] نمبر ۷۴۳۸
[2] تحفۃ الاحوذی: ص ۱۳۵۸، ج۱، نصب الرایہ: ص ۵۵۲، ج ۳
[3] حدیث نمبر: ۱۴۴۶
[4] ص ۳۹۱-۴۰۸ ج ۱۳