کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 42
کو بے مثال قوت بیان، نصوص کے غیر معمولی استحضار اور کتاب وسنت کی نصوص سے استنباط واستنتاج کی حیرت ناک صلاحیت سے نوازا تھا، وہ اپنے وقت کے مشاہیر فقہاء اور متکلمین کے پاس جاتے اور احادیث آحاد کے حجت ودلیل ہونے کے مسئلہ پر ان سے مناظرے کرتے، ان کی مشہور کتاب ’’الام‘‘ میں ان کے ان مناظروں کی تفصیلات موجود ہیں ۔
’’الأم‘‘ کی کتاب جماع العلم‘‘ میں انہوں نے اس وقت پائے جانے والے منکرین کو تین گروہوں میں تقسیم کیا ہے، لیکن یہ صراحت نہیں کی ہے کہ ان کا تعلق کس فرقہ سے ہے، چونکہ ان کے دور میں حدیث کے شرعی حجت ہونے کا برملا انکار کرنے والے معتزلہ ہی تھے یا ان کے افکار سے متاثر بعض متکلمین، اس لیے قرین قیاس یہی ہے کہ یہ تینوں گروہ معتزلہ ہی سے تعلق رکھتے تھے؛ براہ راست یا بالواسطہ، ویسے بھی معتزلہ ۲۲ سے زیادہ فرقوں میں بٹے ہوئے تھے جن کے عقائد ایک دوسرے سے مختلف تھے۔
۱۔ ان منکرین میں پہلا گروہ مطلق حدیث اور سنت کے شرعی حجت ہونے کا منکر تھا۔
۲۔ دوسرا گروہ قرآن کے ساتھ حدیث کے اضافے کا منکر تھا۔
۳۔ تیسرا گروہ احادیث آحاد کا منکر تھا۔
اگر کوئی منکرین حدیث کا تتبع کرے تو وہ اس نتیجے پر پہنچے گا کہ یہ تینوں گروہ اس وقت سے لے کر آج تک موجود ہیں ؛ ان میں ایسے لوگ بھی ملیں گے جن کے ناموں کے ساتھ زبدۃ المحدثین اور فخر المحدثین کے القاب بھی لگے ہوتے ہیں ، ایسے بھی ملیں گے جن کو قرآن پاک کی تفسیر کے حوالے سے شہرت حاصل ہے اور ان کے نام سے پہلے امام کا اضافہ بھی ملتا ہے، ایسے بھی ہیں جو امام الحرمین اور حجۃ الاسلام کہے جاتے ہیں ، ایسے بھی ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک بھی لکھی ہے، مگر ان سب میں یہ قدر مشترک بھی ہے کہ کسی نہ کسی درجہ میں یہ سب حدیث کی شرعی حیثیت کے منکر ہیں ۔
امام شافعی نے ان منکرین کے افکار کا ’’الأم‘‘ کے صفحہ ۱۵۶۷ سے ۱۵۸۱ تک میں جائزہ لیا ہے اور ان کے نمایندوں سے مناظرہ کر کے حدیث کے شرعی حجت ودلیل ہونے کو قرآن وحدیث کی نصوص سے ثابت کیا ہے۔
پھر اپنی کتاب الرسالہ کے صفحہ ۲۵۰۔ فقرہ نمبر ۹۹۸۔ سے صفحہ ۳۰۹۔ فقرہ نمبر ۱۳۰۸۔ تک میں دلائل وبراہین سے یہ ثابت کیا ہے کہ خبر واحد حجت ہے۔ انہوں نے قصداً ایسی بہت سی حدیثوں کی مثال دی ہے جو صرف ایک راوی سے مروی ہیں ۔ میں جب ان شاء اللہ حدیث واحد کے شرعی دلیل ہونے کے دلائل دون گا تو اس وقت مزید کچھ مثالوں کے ساتھ امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب الرسالہ میں مذکور مثالوں میں سے کچھ کا ذکر کروں گا اور ساتھ ہی ان کے دلائل بھی نقل کروں گا۔
حدیث واحد بعض قدیم وجدید منکرین کے نزدیک
ساری حدیثوں کا انکار کرنے والے، بعض حدیثوں کا انکار کرنے والے اور احادیث کو مشروط طور پر ماننے والے