کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 419
چوری کی سزا سے متعلق سلسلۂ احادیث کی آخری کڑی یہی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔ صحبح بخاری کے رمز شناس امام و محدث و حافظ ابن حجر فرماتے ہیں : ’’امام بخاری نے ایسے چور کی لعنت کے مسئلہ میں ، جو ’’خود‘‘ کی چوری کرتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، ابوہریرہ کی حدیث سے اس باب کا اختتام کیا ہے اسی طرح اس امر کی جانب اشارہ کر دیا ہے کہ اس مسئلہ سے متعلق جب احادیث جمع کی جائیں تو عائشہ رضی اللہ عنہا سے عمرہ کی حدیث کو اصل اور بنیاد قرار دیا جائے اور قطع ید کی سزا ربع دینار یا اس سے زیادہ کی چوری یا کسی ایسی چیز کی چوری میں دی جائے جس کی قیمت ربع دینار -تین درہم- ہو، اور یہ حدیث لا کر گویا یہ کہہ دیا ہے کہ ’’خود سے مراد وہ چیز ہے جس کی قیمت چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ ہو یہی حال رسی کا بھی ہے۔ [1] اوپر ام المؤمنین عائشہ، عبداللہ بن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی وہ حدیثیں متعدد سندوں سے اور ان کے اصل ماخذوں کے حوالہ سے بیان کر دی گئی ہیں جن میں چوری کے جرم میں قطع ید یا ہاتھ کاٹنے کی سزا چوتھائی دینار یا تین درہم کی مالیت رکھنے والی چیزوں کی چوری کی صورت میں مقرر کی گئی ہے جس کی مزید تفصیل یحییٰ بن یحییٰ غسانی کی زبانی سنیے! کہتے ہیں : میں مدینہ آیا اور مدینہ کے گورنر ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے ملا، جنہوں نے بتایا کہ: میرے پاس ایک چور لایا گیا، تو میری خالہ عمرہ بنت عبدالرحمن نے مجھے یہ پیغام بھیجا کہ میں اس چور شخص کے مسئلہ میں جلد بازی کر کے کوئی قدم نہ اٹھاؤں تاآنکہ وہ چور کے معاملہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے سن کر مجھے صحیح حکم کی خبر نہ دے دیں ، چنانچہ وہ میرے پاس آئیں اور مجھے بتایا کہ انہوں نے عائشہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ: ((اقطعوا فی ربع الدینار، و لا تقطعوا فیما ہو ادنی من ذلک)) ’’ربع دینار کی چوری میں ہاتھ کاٹو اس سے کم کی چوری میں مت کاٹو۔‘‘ ’’ربع دینار ان دنوں تین درہم کے مساوی تھا اور ایک دینار ۱۲ درہم کے برابر ہوتا ہے، کہتے ہیں : اس شخص کی چوری کا مال چوتھائی دینار کی مالیت سے کم تھا، لہٰذا میں نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا۔‘‘ یہ صحیح ترین حدیث ہے، اس کی سند میں امام اہل سنت و جماعت احمد اور ان کے شیخ ابو نضر ہاشم بن قاسم بن مسلم لیثی کے علاوہ جو دوسرے راوی شامل ہیں ، مثلاً محمد بن راشد خزاعی، یحییٰ بن یحییٰ غسانی اور ابوبکر بن محمد بن حزم ثقاہت کی اعلیٰ صفت سے موصوف تھے اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حدیث کی راوی عمرہ بنت عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کی ثقاہت اس سے اجل و ارفع تھی کہ اس کی چھان بین کی جائے۔ انہوں نے بیشتر حدیثیں ام المومنین ہی سے روایت کی ہیں ۔
[1] فتح الباری: ص ۳۰۱۰، ج ۳