کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 418
’’چور کا ہاتھ چمڑے کی ڈھال یا لوہے کی ڈھال سے کم قیمت کی چوری میں نہیں کاٹا جاتا تھا اور ان میں سے ہر ایک قیمتی ہے۔‘‘ [1] مجن اور ترس لوہے کی ڈھال کو کہتے ہیں اور جحفہ لکڑی یا ہڈی سے بنی ایسی ڈھال کو کہتے ہیں جس پر چمڑے کا غلاف چڑھا ہو۔ اس حدیث کی روایت وکیع اور ابن ادریس نے ہشام سے اور انہوں نے اپنے باپ سے ’’مرسل‘‘ شکل میں بھی کی ہے۔ ۷۔ مجھ سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا: ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، کہا: ہشام بن عروہ نے اپنے باپ سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے ہمیں خبر دی: وہی سابقہ مضمون نمبر: ۶۷۹۴-۱۶۸۵-۵-۔ ۸۔ ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا: مجھ سے مالک بن انس نے عبداللہ بن عمر کے آزاد کردہ غلام، نافع سے اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ: ((ان رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم قطع فی مجن ثمنہ ثلاثۃ دراہم)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی ڈھال کی چوری میں قطع ید کی سزا دی جس کی قیمت تین درہم تھی۔‘‘ [2] اس حدیث کی روایت میں محمد بن اسحاق نے نافع کی متابعت کی ہے۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ۶۷۹۶ بسند موسی بن اسماعیل، عن جویریہ، عن نافع، عن ابن عمر، اور حدیث نمبر ۶۷۹۷، بسند مسدود، عن یحیی، عن عبیداللہ، عن نافع، عن عبداللہ بن عمر اور حدیث نمبر ۶۷۹۸، بسند ابراہیم بن منذر، عن ابو ضمرہ، عن موسی بن عقبہ، عن نافع، عن عبداللہ بن عمر کا مضمون یکساں ہے۔ [3] میں نے اوپر جتنی حدیثیں نقل کی ہیں وہ سب صحیح بخاری کے الفاظ میں ہیں ، لہٰذا اس مسئلہ پر بحث میں صحیح بخاری ہی کو بنیاد بنایا جائے۔ ۹۔ ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا: ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا: ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا: میں نے ابو صالح کو کہتے ہوئے سنا ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ کو کہتے ہوئے سنا ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لعن اللہ السارق، یسرق البیضۃ فتقطع یدہ و یسرق الحبل فتقطع یدہ)) ’’ایسے چور پر اللہ کی لعنت ہو جو خود چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔‘‘ [4]
[1] بخاری ۶۷۹۲، مسلم: ۱۶۸۵-۵ [2] بخاری: ۶۷۹۵، مسلم: ۱۶۸۶ [3] مسلم: ۱۶۸۶ [4] بخاری: ۶۷۹۹، مسلم: ۱۶۸۷