کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 41
احادیث تو ان کو دو قسموں میں تقسیم کر دیا: آحاد اور متواتر، متواتر احادیث کے بارے میں انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ یہ اگرچہ سند کے اعتبار سے قطعی الثبوت ہیں اور یقینی ہیں ، لیکن ان کے لفظی مفہوم اور دلالت کے غیر قطعی ہونے کی وجہ سے ان سے یقینی علم حاصل نہیں ہوتا، اس طرح عقائد کے باب میں یہ بھی نا قابل استدلال ہیں ‘ اور جہاں تک احادیث آحاد کا تعلق ہے تو ان سے علم حاصل نہیں ہوتا، بلکہ یہ اپنے مفہوم اور دلالت میں ظنی ہیں اور ظن سے عقائد ثابت نہیں ہوتے، اس طرح احادیث آحاد عقائد کے اثبات میں ناقابل استدلال ہیں ۔ اس کے برعکس انہوں نے عقلی دلائل کو قطعی قرار دیتے ہوئے ان کو کتاب وسنت کے دلائل پر مقدم کر دیا۔ متکلمین کہنے کو تو اسلام کے حامی ومدافع اور معتزلہ کے معارض اور مخالف کے طور پر ظاہر ہوئے، لیکن معتزلہ ہی کے بطن سے نکلنے کی وجہ سے ان کے عقائد بھی اسلامی عقائد نہ بنے خصوصیت کے ساتھ احادیث آحاد کے بارے میں ان کا طرز عمل معتزلہ کے طرز عمل سے کچھ زیادہ مختلف نہ رہا۔ رہے فقہاء تو اشعری یا ماتریدی متکلمین سے نسبت رکھنے کی وجہ سے احادیث کے قبول ورد میں انہوں نے معتزلہ ہی کے اصولوں پر عمل کیا، بلکہ ان کے فقہی مباحث بھی تمام تر اعتزالی مکتبہ فکرو جدال کے ترجمان ہیں ۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ جو مستند حنفی عالم تھے، ’’الانصاف فی بیان اسباب الاختلاف‘‘ میں متاخرین فقہائے احناف کے طرز بحث وجدال کے بارے میں لکھتے ہیں : ((ووجدت بعضہم یزعم ان بناء المذہب علی ہذہ المحاورات الجدلیۃ المبسوطہ فی مبسوط السرخسی والہدایۃ والتبیـین ونحو ذالک، ولا یعلم أن أول من أظھر ذلک فیہم المعتزلہ، ولیس علیہ بناء مذہبہم۔)) ’’اور میں نے بعض لوگوں کو یہ بے حقیقت دعویٰ کرتے ہوئے پایا ہے کہ حنفی مسلک کی بنا انہی مجادلانہ بحثوں پر قائم ہے جو مبسوط سرخسی، ہدایہ اور تبیین وغیرہ کتابوں میں پھیلی ہوئی ہیں ، اسے یہ نہیں معلوم کہ اس طرز بحث کو سب سے پہلے معتزلہ نے رواج دیا ہے، ان کے مسلک کی بنا اس پر نہیں ہے۔‘‘ [1] مذکورہ وضاحتوں سے یہ حقیقت عیاں ہو گئی ہو گی کہ احادیث آحاد کے انکار کا جو نعرہ معتزلہ نے لگایا تھا، اس کی صدائے باز گشت، متکلمین، فقہاء، روایتی منکرین حدیث ابوریہ، غزالی، سیّد سلیمان ندوی، امین احسن اصلاحی، جاوید غامدی اور افتخار برنی وغیرہ کے یہاں سنائی دے رہی ہے، میں جب ان بزرگوں کی عبارتوں کے اقتباسات پیش کروں گا، تو ان سے میرے اس دعوے کی مکمل تصدیق ہو جائے گی۔ امام شافعی رحمہ اللہ وہ پہلے عالم اور امام ہیں جو منکرین حدیث کے مد مقابل آ کھڑے ہوئے اللہ تعالیٰ نے امام موصوف
[1] ص: ۱۴۲