کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 409
’’تنزیہ کیے جا تشبیہ دیے جا‘‘ کا ورد کیا کرتے تھے اور کوثری کے نزدیک تشبیہ و تجسیم کا قائل ملت سے خارج ہے، اہل سنت و جماعت کے نزدیک بھی ایسا شخص ملت سے خارج ہے، البتہ اہل سنت و جماعت اور متکلمین کے درمیان تشبیہ اور تجسیم کے مفہوم میں فرق ہے۔ کوثری کی غلط بیانیاں تمہید: حافظ خطیب بغدادی نے اپنی مشہور کتاب تاریخ بغداد میں جہاں دوسرے مشاہیر کے تذکرے لکھے ہیں وہیں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے حالات بھی قلم بند کیے ہیں اس زمانے میں لوگوں کے سوانح اور حالات روایتوں کی شکل میں بیان کیے جاتے تھے اسی طرح بغدادی نے امام ابو حنیفہ کے معاصر متعدد مشاہیر نے ان کے بارے میں اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیے ہیں چونکہ احناف کے نزدیک امام ابو حنیفہ غیر معمولی، بلکہ مافوق الطبیعی مقام رکھتے تھے اور وہ ان کے حق میں مبالغہ آمیز ’’مدح‘‘ کے سوا کچھ اور سننے کے متحمل نہیں ہو سکتے، اس لیے بعض لوگوں نے ان کے حالات بیان کرتے ہوئے ان کی منقبت بیان کرنے کے بجائے ان پر جو تنقیدیں کی ہیں یا دوسرے لفظوں میں روایت حدیث میں ان کو بہت زیادہ قابل اعتمام نہیں قرار دیا ہے یا بعض حدیثوں کے بارے میں ان کے ایسے طرز عمل اور رویے کی نشان دہی کی ہے جن سے حدیث رسول کے عدم احترام کا تاثر ملتا ہے اس پر زاہد کوثری کا ’’جامہ سے باہر ہو جانا‘‘ تو متوقع تھا، مگر ان روایتوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حافظ خطیب بغدادی کی مذمت میں ’’تانیب‘‘ (سرزنش) کے عنوان سے رسالہ لکھ دینا نہ کوثری کے حق میں بہتر تھا اور نہ یہ امام ابو حنیفہ کے دفاع میں کوئی قابل قدر عمل ہی تھا۔ یہ اس صورت میں جب کوثری نے سنجیدہ لب و لہجہ میں بغدادی کو جواب دیا ہوتا اور دلائل کی زبان میں ان کی فراہم کردہ معلومات کو مبنی برغلط قرار دیا ہوتا، لیکن اب جبکہ زاہد کوثری نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا اتنا دفاع نہیں کیا ہے جتنا حافظ بغدادی کو گالی دی ہے، ائمہ حدیث کی بے حرمتی کی ہے۔ سو سے زیادہ حفاظ حدیث پر تعدی کی ہے اور اپنی بد اعتقادیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے خود اپنی رسوائی کا سامان کیا ہے اور بعض صحیح ترین حدیثوں کا انکار کر کے اپنی حق دشمنی کے دلائل فراہم کر دیے ہیں اور ’’رواۃ حدیث‘‘ کے ناموں میں تشابہ سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے بعض ثقہ ترین راویوں کو ضعیف اور بعض ضعفاء کو ثقہ دکھایا ہے تو اس طرح انہوں نے نہ ابوحنیفہ کے حق میں اچھا کیا ہے نہ فقہ حنفی کی قدردانی کی ہے اور نہ اپنا قد اونچا کیا ہے، چنانچہ مشہور یمنی عالم، فقیہ، مفسر اور محدث علامہ عبدالرحمن بن یحییٰ معلمی رحمہ اللہ نے ’’التنکیل‘‘ نامی اپنی لاجواب کتاب میں کوثری کے ایک ایک دعوے، ایک ایک جواب اور بعض فقہی احکام سے متعلق ایک ایک حدیث کی تردید کا ناقابل تردید علمی جواب دے کر کوثری اور ان جیسے حق دشمنوں اور ائمہ حدیث کے قدر ناشناسوں کی صحیح تصویر پیش کر دی ہے۔ ذیل