کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 393
’’قادیان کے جلسہ کے موقع پر نماز فجر کے وقت حاضر ہوا تو دیکھا کہ حضرت کشمیری صاحب سر پکڑے مغموم بیٹھے ہیں ۔ میں نے پوچھا: حضرت! کیسا مزاج ہے؟ کہا: ٹھیک ہی ہے، میاں مزاج کیا پوچھتے ہو؟ عمر ضائع کر دی ہے۔ میں نے عرض کیا: ’’حضرت آپ کی ساری عمر علم کی خدمت میں ، دین کی اشاعت میں گزری ہے، ہزاروں آپ کے شاگرد علماء اور مشاہیر ہیں جو آپ سے مستفید ہوئے اور خدمت دین میں لگے ہوئے ہیں ، آپ کی عمر اگر ضائع ہوئی تو پھر کس کی عمر کام میں لگی؟!‘‘ فرمایا: ’’میں تمہیں صحیح کہتا ہوں عمر ضائع کر دی۔‘‘ میں نے عرض کیا: ’’حضرت بات کیا ہے؟‘‘ فرمایا: ’’ہماری عمر کا، ہماری تحریروں کا، ہماری ساری کد و کاوش کا خلاصہ یہ رہا ہے کہ دوسرے مسلکوں پر حنفیت کی ترجیح قائم کر دیں ، امام ابوحنیفہ کے مسائل کے دلائل تلاش کریں اور دوسرے ائمہ کے مسائل پر آپ کے مسلک کی ترجیح ثابت کریں ، یہ رہا ہے محور ہماری کوششوں کا تقریروں کا اور عملی زندگی کا، اب غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کس چیز میں عمر برباد کی۔‘‘ [1] علامہ کشمیری کا مبلغ علم: ایک محدث، جو ناقدِ رجال بھی ہو، جو بات زبان سے نکالتا ہے بہت غور و خوض کے بعد اور اس کی صداقت کا یقین کر لینے کے بعد نکالتا ہے، اس لیے کہ اس کی بات سند کا درجہ رکھتی ہے جس کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ کشمیری نے صحیح بخاری کی اپنی شرح ’’فیض الباری‘‘ میں جلیل القدر محدث بقی بن مخلد رحمہ اللہ کے ایک خواب کا ذکر کیا ہے جو وحدۃ الوجود کے داعی زندیق صوفی ابن عربی کی کتاب ’’فصوص الحکم‘‘ میں مذکور ہے یہ خواب تو اس قابل نہیں ہے کہ اس کو بیان کیا جائے، لیکن چونکہ محدث کشمیری اس زندیق سے بھی بڑی عقیدت رکھتے تھے اور اس کو ’’شیخ اکبر‘‘ مانتے تھے اس لیے اس کو بیان کر دیا، مگر میں بقی بن مخلد کے بارے میں علامہ کشمیری کی فراہم کردہ معلومات پر تبصرہ کرنے کی غرض سے ان کا ذکر کر رہا ہوں ، فرماتے ہیں : ’’یاد رہے کہ ’’بقی‘‘ کا املا فیض الباری فہرست اور متن میں ’’بقیع‘‘ کیا گیا ہے، یہ بقیع بڑے جلیل القدر
[1] بحوالہ تذکرۃ الشیخین، ص: ۶۸-۶۹۔