کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 39
۸۔ آٹھویں مثال: روافض حد درجہ گمراہ فرقہ ہے جس کی اصل یہودیت ہے یہ شیعہ فرقے کی غلو پسند جماعت ہے یہ اہل سنت وجماعت کو مسلمان نہیں ’’بدعتی‘‘ سمجھتی ہے اور اپنے اس دعوے پر یہ بھی ایک حدیث واحد سے استدلال کرتی ہے جس کو امام بن القیم رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں نقل کیا ہے: ’’یُجاء بقوم من أصحابی، فیقال: لا تدری ما أحد ثوابعدک إنہم لم یزالوا مرتدین علی أعقابہم‘‘ میرے اصحاب میں سے کچھ لوگ لائے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ تجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے تیرے بعد کیا نئی چیزیں ایجاد کیں اور برابر اپنی ایڑیوں کے بل پر پھرتے رہے۔‘‘
یہ حدیث بخاری یا مسلم میں ان الفاظ میں نہیں آئی ہے: البتہ مسلم میں متعدد حدیثیں اسی مضمون کی حامل آئی ہیں [1] امام ابن القیم کے حالات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بیشتر حالات میں برجستہ لکھتے تھے اور زبانی احادیث سے استدلال بھی کرتے تھے اس وجہ سے بعض احادیث کے الفاظ میں تبدیلی ہو جاتی تھی۔[2]
۹۔ نویں مثال: خوارج کا فرقہ مسلمانوں سے نسبت کا دعویٰ کرنے والا نہایت تشدد پسند فرقہ ہے اور حدیث کو حجت نہیں ماننا اس کا عقیدہ ہے کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب کافر ہے اور اپنے اس عقیدے پر احادیث آحاد سے استدلال بھی کرتا ہے، جن میں سے ایک حدیث ہے: ’’سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر‘‘ مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے۔[3] اور دوسری حدیث ہے: ’’لایزنی الزانی حین یزنی وہو مؤمن‘‘ ایسا نہیں ہو سکتا کہ زانی زنا کرتے وقت مومن ہو۔ [4]
۱۰۔ دسویں مثال: شعر جاہلی کا پورا ذخیرہ جس کی مدد سے مفسرین قرآن پاک کی تفسیر کرتے ہیں ،اور منکرین حدیث جس کی روشنی میں حدیث کے اسلوب بیان کی عربیت اور عدم عربیت کا حکم لگاتے ہیں اس کے راوی کون ہیں ؛ امرؤ القیس، عمرو بن کلثوم، طرفہ بن عبد، زہیر بن ابی سلمی، لبید بن ربیعہ، حارث بن حلزہ اور عنترہ بن شداد اور دوسرے عرب شعراء کی زبانوں سے کن لوگوں نے ان کے اشعار سن کر لوگوں کو منتقل کیے ہیں ، ان کی عدالت، امانت اور صدق گوئی کا کیا حال تھا، ان کی جرح وتعدیل کن کتابوں میں بیان ہوئی ہے، پھر کیا ان اشعار کے راویوں کے دلوں میں ان کی حفاظت اور ان کو ہر طرح کی تبدیلی اور تغیر سے محفوظ رکھنے کا وہی جذبہ کار فرما تھا جو جذبہ حدیث کے راویوں کے دلوں میں تھا؟ اور کیا ان کے اشعار میں تحریف کرنے والے، ردو بدل کرنے اور ان میں اپنی طرف سے کمی بیشی کرنے والے کا وہی انجام ہے جو احادیث میں جان بوجھ کر تبدیلی کرنے والے، اور اپنی طرف سے احادیث گھڑنے والے کا انجام ہے؟ پھر کیا وجہ ہے کہ ان اشعار کو جاہلی عرب شعراء کا کلام مانا جاتا
[1] نمبر ۲۲۹۵۔ ۲۲۹۷
[2] ملاحظہ ہو مختصر الصواعق المرسلہ ص ۵۱۸
[3] بخاری: ۴۸۔ مسلم ۶۴
[4] بخاری ۲۴۷۵، مسلم ۵۷