کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 384
سے گر کر اور سینگ لگنے سے مرنے والے اور جسے درندے نے پھاڑ کھایا ہو تو یہ پانچوں میتہ میں داخل ہیں اور ’’ وَ مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ ‘‘ … ’’ وَ مَآ اُہِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ‘‘ میں بھی داخل ہے۔ اور سورئہ انعام کی آیت نمبر ۱۴۵ میں بھی انہی چار چیزوں کا ذکر ہے، البتہ ’’دماً‘‘ کے اجمال کو ’’مسفوحا‘‘ سے کھول دیا گیا ہے، یعنی ہر خون حرام نہیں ہے، بلکہ صرف وہ خون حرام ہے جو ’’بہایا‘‘ گیا ہو۔ اور سورئہ نحل کی آیت نمبر ۱۱۵ میں بھی انہی چار چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ان آیتوں کا ظاہری اختلاف اجمال اور تفصیل کا اختلاف ہو۔ حدیث سے قرآن کے حرام ماکولات میں اضافہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے حرام کردہ ان ماکولات میں ایسے چند اضافے کیے ہیں جن کا ذکر مذکورہ بالا چاروں آیتوں میں سے کسی میں بھی نہیں آیا ہے: ۱۔ ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:((ان رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم نھی عن اکل کل ذی ناب من السباع)) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے جانور کو کھانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ ۲۔ صحیح مسلم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں : ((نھی رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم عن کل ذی ناب من السباع وعن کل ذی مخلب من الطیر)) [2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے جانور اور ہر پنجے والے پرندے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ ۳۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہتے ہیں : ((نھی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم یوم خیبر عن لحوم الحمر ورخص فی لحوم الخیل)) [3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔‘‘ ملت ابراہیمی کے حرام ماکولات قرآن پاک میں مذکور حرام ماکولات میں حدیث سے اضافہ کی بحث کے درمیان ملت ابراہیم کے حرام ماکولات کا ذکر اس وجہ سے چھیڑنا پڑ گیا کہ جاوید احمد غامدی کے امام مولانا اصلاحی صاحب نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۷۳ میں مذکورہ محرمات کو ملت ابراہیمی کی محرمات قرار دیا ہے [4]جبکہ اس آیت اور سورئہ مائدہ کی آیت نمبر۳ اور سورئہ انعام کی آیت
[1] بخاری: ۵۵۳۔مسلم: ۱۹۴۲ [2] مسلم: ۱۹۳۴ [3] بخاری: ۵۵۲۰۔ مسلم: ۱۹۴۱ [4] تدبر قرآن ص : ۳۷۰، ج ۱