کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 383
وتخصیص بھی نہیں ہے، بلکہ ایک مستقل شرعی حکم ہے، جس کا تعلق ہے تو اسی حرمت سے جو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمائی ہے لیکن وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ کے حکم میں لا یجمع بین المرأۃ وعمتھا ولا بین المرأۃ وخالتھا دور دور سے داخل نہیں ہے، لیکن چونکہ یہ حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرما دیا، اس لیے غامدی نے بھی یہ فرما دیا کہ یہ تو مجھے معلوم تھا اور ان کے اسکول سے تعلق رکھنے والا قرآن کا ہر طالب علم وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ سنتے ہی یہ سمجھ گیا کہ الجمع بین المرأۃ وعمتھا ولا بین المرأۃ وخالتھا آیت کے بعد محذوف ہے اور اس کا بھی وہی حکم ہے جو آیت کا ہے۔[1] عجیب اتفاق: ایک عجیب اتفاق ہے کہ فہم قرآن کے اس طرح کے مدعی ہر دور میں رہے ہیں جو حدیث سے پیچھا چھڑانے کے لیے اس طرح کے دعوے کرتے رہے ہیں ، چنانچہ علامہ قرطبی نے الجامع لاحکام القرآن میں لکھا ہے کہ: کہا جاتا ہے کہ پھوپھی اور بھتیجی اور خالہ اور بھانجی کو نکاح میں جمع کرنے کی حرمت آیت ہی سے ماخوذ ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے دو بہنوں کو جمع کرنا حرام قرار دیا ہے اور عورت اور اس کی پھوپھی کے درمیان جمع کرنا دوبہنوں کے درمیان جمع کرنے ہی کے معنی میں ہے، یا اس لیے ہے کہ خالہ والدہ کے معنی میں ہے اور پھوپھی والد کے معنی میں ، لیکن قرطبی نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا ہے: ان الکتاب والسنۃ کالشیء الواحد دراصل کتاب اور سنت ایک ہی چیز کی طرح ہیں ۔ [2] پانچویں مثال، حرام ماکولات قرآن میں حرام ماکولات کا بیان: سورہ بقرہ جو مدنی سورت ہے، اس میں حلال اور پاکیزہ چیزیں کھانے کا حکم دینے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حصر اور متعین طور پر وہ چیزیں بیان فرمائی ہیں جن کا کھانا اس نے حرام قرار دے دیا ہے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَآ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۷۳) ’’اس نے تو تم پر صرف مردار، اور خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز حرام کر دی ہے جس پر غیر اللہ کا نام لیا جائے۔‘‘ آیت میں حرمت کو جن چار چیزوں میں محصور کر دیا گیا ہے تو اس حصر کا سبب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ وہ بنیادی چار چیزیں ہیں جو حرام ہیں اور دوسری آیتوں میں جن حرام چیزوں کا بیان ہے، وہ ان میں داخل ہیں ، مثلاً: سورئہ مائدہ کی آیت نمبر۳ میں وَ الْمُنْخَنِقَۃُ وَ الْمَوْقُوْذَۃُ وَ الْمُتَرَدِّیَۃُ وَ النَّطِیْحَۃُ وَ مَآ اَکَلَ السَّبُعُ گلا گھٹ کر، چوٹ کھا کر، بلندی
[1] بخاری: ۵۱۰۸۔۵۱۱۰۔ مسلم: ۱۴۰۸ [2] ج۳/ ص ۸۷