کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد دوم - صفحہ 38
اور جاسوسوں کا یہ تقاضا تھا کہ ایک بظاہر صالح اور پاکباز، مگر اجنبی لڑکی کی خبر پر اس کے ساتھ چل پڑنے سے پہلے اس کی تحقیق کر لیتے۔
۵۔ پانچویں مثال: امام بو حنیفہ رحمہ اللہ تصنیف وتالیف کے آدمی نہیں تھے اس لیے انہوں نے اپنے پیچھے کوئی کتاب نہیں چھوڑی ہے اور فقہ حنفی کی کتابوں میں ان کے جو اقوال ملتے ہیں وہ سب ان کے شاگردوں نے ان سے روایت کیے ہیں اور سب اخبار آحاد ہیں اور ان کے راویوں کو وہ عدالت وثقاہت بھی حاصل نہیں ہوتی تھی جو احادیث کے راویوں کو حاصل تھی، پھر بھی احناف ان اقوال سے پورے وثوق اور یقین کے ساتھ استدلال کرتے ہیں اور ان سے متعارض احادیث کو اخبار آحاد کہہ کر رد کر دیتے ہیں ، کوئی ان سے پوچھے کہ ان اقوال کے راوی کون تھے، ان کی عدالت وامانت کا کیا حال تھا اور رجال کی کن کتابوں میں ان کے احوال درج ہیں ؟ اور کیا امام ابو حنیفہ کی طرف کوئی جھوٹا قول منسوب کرنے والا اسی طرح عنداللہ مبغوض اور مستحق دوزخ ہے جس طرح جھوٹی روایتیں گھڑنے والا، یا محض عام جھوٹا اور کذب بیانی کرنے والا؟
۶۔ چھٹی مثال: قدریہ فرقہ معتزلہ کے بطن سے پیدا ہوا ہے اور معتزلہ کی طرح اخبار آحاد کو حجت نہیں مانتا یہ فرقہ تقدیر کا منکر ہے اس کا عقیدہ ہے کہ بندہ اپنے ارادے اور قدرت میں مختار مطلق ہے اس کے افعال میں اللہ تعالیٰ کی مشیت اور تخلیق کا عمل دخل نہیں ہے، مگر عجیب بات یہ ہے کہ خبر واحد کا منکر یہ فرقہ اپنے اس باطل عقیدے کی صحت پر اخبار آحاد سے استدلال کرتا ہے جن میں سے پہلی حدیث، ’’کل مولود یولد علی الفطرۃ‘‘ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ (بخاری: ۱۳۵۸، مسلم: ۲۶۵۸) ہے اور دوسری حدیث ’’خلقت عبادی حنفاء، فاجتالتہم الشیاطین عن دینہم‘‘ میں نے اپنے بندوں کو موحد پیدا کیا تھا، پس شیاطین نے ان کو ان کے دین سے پھیر دیا۔ [1]
۷۔ ساتویں مثال: مرجئہ فرقہ کا عقیدہ ہے کہ ایمان کے ساتھ معصیت سے کوئی نقصان نہیں ہوتا جس طرح کفر کے ساتھ نیکی سے کوئی فائدہ نہیں اس فرقے کی بہت ساری شاخیں ہیں جن پر بحث میرے موضوع سے خارج ہے یہ گمراہ فرقہ بھی اپنے باطل عقیدے پر احادیث آحاد سے استدلال کرتا ہے جن میں سے ایک حدیث کے الفاظ ہیں : ’’من قال: لا اِلٰہ اللّٰہ دخل الجنۃ، قیل: وإن زنی وإن سرق، قال: وإن زنی وإن سرق‘‘ جس نے لا الٰہ الا اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘ سوال کیا گیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔ [2]
[1] مسلم: ۲۸۶۵۔
[2] بخاری: ۱۲۳۷۔ مسلم، ۹۴۔ ۱۵۶۔